Book Name:Dil Ka Zang Door Karne Ka Tarika
گو لاکھ کروں کوشش اِصْلاح نہیں ہوتی پاکیزہ گُنَاہوں سے کِردار نہیں ہوتا
یہ سانس کی مالا اب بس ٹوٹنے والی ہے دِل آہ ! مگر اب بھی بیدار نہیں ہوتا ( [1] )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
حضرت لقمان حکیم کی حکمت بھری بات
حضرت لقمان حکیم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ بہت عقلمند ودانا ، نیک ، پرہیز گار ، ولئ کامِل تھے ، قرآنِ کریم میں بھی آپ کا ذِکْر آیا ہے بلکہ آپ کے نام کی ایک پُوری سورت ” سورۂ لقمان “ قرآنِ کریم میں ہے۔ حضرت لقمان حکیم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی زِندگی مبارک کا کچھ عرصہ غُلامی میں گزرا ، ایک مرتبہ آپ کے دُنیوی آقا نے آپ سے کہا : بکری ذَبْح کر کے اس کے سب سے بہترین ( Finest ) 2 حَصَّے لے آیئے ۔آپ نے بکری ذَبح کی اور اس کی زَبان و دِل نِکال کر لے گئے۔کچھ دنوں کے بعد آقا نے دوبارہ کہا : بکری ذَبْح کر کے اس کے سب سے بدترین ( Worst ) 2 حصَّے لے آیئے ، حضرت لقمان حکیم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے پھر بکری ذبح کی اور پھر اس کی زَبان و دِل لا کر حاضِر کر دیئے ، آقا نے اس کی وجہ پوچھی ( کہ پہلے بہترین حِصّے لانے کا کہا ، تب بھی آپ زبان اور دِل ہی لائے ، اب بدترین حِصّے لانے کو کہا ، اب بھی آپ زبان اور دِل ہی لائے ، اس کی کیا وجہ ہے؟ ) اس پر حضرت لقمان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے فرمایا : اگر زَبان و دل صحیح ہوں تویہ سب سے بہتر ( Better ) ہیں اور اگر یہ بگڑ جائیں تو ان سے بڑھ کر بُری چیز کوئی نہیں ۔ ( [2] )
دِل ہی ڈبوئے ، دِل ہی ترائے دِل سا دوست نہ دِل سا دُشمن