Book Name:2 Buland Rutba Shakhsiyat
ہوئی ، اسی دوران واقعۂ کربلا بھی پیش آیا ، یزید پلیداگرچہ چند ہی سالوں بعد ہلاک ہو گیا تھا ، البتہ اس فتنے کے اثرات بعد تک باقی رہے ، ایک عرصے تک تاج و تخت پر حِرْص و ہَوَس کے سائے منڈلاتے رہے ، آخر حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ علیہ تشریف لائے اور آپ نے یزیدی فتنے کے باقی اَثَرات کو مٹا کر پھر سے خِلافتِ راشدہ کی یاد تازہ فرمائی۔ * حضرت امیرِ مُعَاویہ رَضِیَ اللہ عنہ عِلْم دوست شخصیت تھے ، اسلام کی تاریخ میں سب سے پہلے آپ کے دورِ مبارک میں عِلْمِ تاریخ کی باقاعِدہ کتابیں لکھی گئیں ، اسی طرح حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ علیہ بھی عِلْمِ دوست تھے ، آپ کے دورِ مبارک میں اَحادِیثِ کریمہ کو کتابی شکل میں جمع کرنے کا باقاعدہ آغاز ہوا * ایسے ہی اور غور کرتے چلے جائیں؛ حضرت امیرِ مُعَاویہ رَضِیَ اللہ عنہ بھی خوفِ خُدا والے تھے ، حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ علیہ بھی خوفِ خُدا والے تھے * حضرت امیر ِمُعَاویہ رَضِیَ اللہ عنہ بھی عدل پسند تھے ، حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ علیہ بھی عدل پسند تھے * حضرت امیر ِمُعَاویہ رَضِیَ اللہ عنہ بھی لوگوں کے خیر خواہ تھے ، حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ علیہ بھی لوگوں کے خیر خواہ تھے * حضرت امیر ِ مُعَاویہ رَضِیَ اللہ عنہ کو پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اَحْلَمُ اُمَّتِی ( یعنی اُمّت میں سب سے بڑھ کر حِلْم والے ) کا خطاب عطا فرمایا جبکہ حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ علیہ کو حدیثِ پاک میں اُمَّت کا بہترین آدمی فرمایا گیا * حضرت امیر ِمُعَاویہ رَضِیَ اللہ عنہ بھی بہت بڑے عاشِقِ رسول تھے ، حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ علیہ بھی بہت بڑے عاشقِ رسول تھے * حضرت امیرِ مُعَاویہ رَضِیَ اللہ عنہ بھی صحابہ و اَہْلِ بیت سے بے پناہ محبّت کرنے والے ، ان کا اَدب و احترام بجا لانے والے تھے ، حضرت عمر