Ba Wuzu Rehnay Ke Fazail

Book Name:Ba Wuzu Rehnay Ke Fazail

رکعتیں ادافرمائیں ، پھر فرمایا : اَیْنَ السَّائِل ؟ وہ سوال پوچھنے والا کہاں ہے ؟ وہ شخص حاضِر ہوا۔ فرمایا : اب پوچھو ! اس نے عرض کیا : اَسْاَلُکَ عَنْ بَدْءِ الْوُضُوْءِ کَیْفَ کَانَ وَ اَیْنَ کَان ؟ یعنی یہ فرمائیے !  کہ وُضُو کی ابتدا کب اور کیسے ہوئی ؟

اب سنیئے ! بابِ مَدِیْنةُ الْعِلْم کا جواب... ! !  مولا علی رَضِیَ اللہ عنہ نے فرمایا : جب اللہ پاک نے فرشتوں کو فرمایا تھا :

اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَةًؕ     ( پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ : 30 )

ترجمہ کَنْزُ الایمان : میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں۔

اس پر فرشتوں نے عرض کیا :

اَتَجْعَلُ فِیْهَا مَنْ یُّفْسِدُ فِیْهَا وَ یَسْفِكُ الدِّمَآءَۚ       ( پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ : 30 )

ترجمہ کَنْزُ الایمان : کیا ایسے کو نائب کرے گا جو اس میں فساد پھیلائے اور خونریزیاں کرے۔

 ( فرشتوں نے یہ بات بطور اعتراض نہیں کہی تھی ، وہ محض حکمت جاننا چاہتے تھے اور یہ عرض کر رہے تھے کہ مولیٰ ! ہم تیری پاکی بولتے ہیں ، تیری حمد و ثنا کرتے ہیں ، ہمیں ہی خلیفہ مقرر کر لیا جائے انسان کو خلیفہ بنانے میں کیا حکمت ہے ؟ ) ۔ اس پر اللہ پاک نے فرمایا :

اِنِّیْۤ اَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ(۳۰)     ( پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ : 30 )

ترجمہ کَنْزُ الایمان : مجھے معلوم ہے جو تم نہیں جانتے۔

رَبِّ کائنات کا یہ جواب سُن کر فرشتوں کوخوف ہوا ، انہیں لگا کہ ہم نے اللہ پاک کی بارگاہ میں بڑی جُراءَت کر لی ہے ، لہٰذا یہ خوفِ خُدا کے سبب  عرشِ اِلٰہی کا طواف کرنے لگے۔اس پر اللہ پاک نے فرمایا : اے فرشتو ! کیا تم میری مغفرت و رضا چاہتے ہو ؟ عرض