Kalima Taiyiba Ki Barkat

Book Name:Kalima Taiyiba Ki Barkat

آواز سُنی تو اَعُوْذُ بِاللہ پڑھا ، اللہ پاک سے پناہ طلب کی اور اس طرف سے دھیان ہٹا لیا مگر رات کو جب سویا تو خواب میں پھر وہی آواز آئی ، میں یہ آواز سُن کر ہانپتے کانپتے اُٹھ بیٹھا ، ابھی اسی آواز سے متعلق سوچ رہا تھا کہ مجھے جاگتے میں پھر آواز آئی : اے بایزید ! تمہیں ڈرنے کی ضرورت نہیں ، تمہارا نام فرمانبردار بندوں کی فہرست میں ہے ، تم غیر مسلموں والا لباس پہنو اور ان کے اجتماع میں جاؤ ! اس میں ایک راز ہے۔

حضرت بایزید بَسْطامی  رَحمۃُ اللہ علیہ اب سمجھ چکے تھے کہ یہ آواز شیطان کی طرف سے نہیں بلکہ رَبِّ رحمٰن کی طرف سے ہے ، چنانچہ آپ صبح سویرے اُٹھے غیر مسلموں جیسا لباس پہنا اور سَمْعان نامی شہر میں پہنچ گئے ، وہاں اس وقت بہت سارے غیر مسلم جمع تھے اور اپنے سب سے بڑے عالِم کا انتظار کر رہے تھے۔ کچھ ہی دَیْر میں ان کا بڑا عالِم آ پہنچا ، سب اس کے گِرد جمع ہو گئے ، اس بڑے عالِم نے تقریر کرنی تھی ، سب ہمہ تَن گوش ہو گئے  ( یعنی سب نے اپنے کان اس بڑے عالِم کی طرف لگا دئیے )  مگر یہ کیا... ! ! اس بڑے عالِم پر کپکپی طاری ہے ، اس کے پاؤں لڑکھڑا رہے ہیں ، اس کے مُنہ میں گویا لگام دے دی گئی ہے۔ اس کی یہ حالت دیکھ کر لوگ بولے : اے سردار ! آپ تقریر شروع کیوں نہیں فرماتے ؟ ہم آپ کی باتیں سننے کو بےتاب ہیں۔ بولا : آج تمہارے اس اجتماع میں ایک محمدی ( یعنی آخری نبی ، مُحَمَّدِعربی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا غلام )  بھی موجود ہے ، وہ تمہارے دِین کا امتحان لینے آیا ہے۔

پھر اس بڑے عالِم نے بلند آواز سے کہا : اے محمدی ! میں تمہیں مُحَمَّد صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا واسطہ دیتا ہوں ، جہاں بھی ہو کھڑے ہو جاؤ ! حضرت بایزید بَسْطامی رَحمۃُ اللہ علیہ کھڑے ہو گئے۔ اب وہ بڑا عالِم بولا : میں تم سے کچھ سوالات کروں گا ، اگر تم نے جواب دے دئیے