Book Name:Qurbani Ek Ba Maqsad Fariza
علیہ السلام کا مبارک انداز کیا ہے ؟ آپ کی سیرتِ پاک ہمیں کیا سکھاتی ہے ؟
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عمر مبارک 7 سال تھی ، اللہ پاک نے آپ کو فرمایا :
اَسْلِمْۙ ( پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ : 131 )
ترجَمہ کنزُ العرفان : فرمانبرداری کر ۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے 7 سال کی عمر مبارک میں عرض کیا :
قَالَ اَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ(۱۳۱) ( پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ : 131 )
ترجَمہ کنزُ العرفان : تو اس نے عرض کی : میں نے فرمانبرداری کی اس کی جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔
اب دیکھئے ! حضرت ابراہیم علیہ السلام نے 7سال کی عمر میں رَبِّ کریم کی بارگاہ میں یہ عرض کیا ، پھر ساری زِندگی اس پر قائِم رہے ، آپ پر مصائِب بھی آئے ، پریشانیاں بھی آئیں ، دُکھ بھی آئے ، آپ کو تکلیف بھی پہنچائی گئی مگر ایک لمحے کے لئے بھی آپ کے قدم ڈگمگائے نہیں ، آپ ہمیشہ ثابت قدم رہے ، آپ کو نیکی کی دعوت عام کرنے کا حکم ہوا ، آپ تَنِ تنہا دِین کا پیغام عام کرنے میں مَصْرُوف ہوئے ، نمرود وقت کا ظالِم ترین بادشاہ تھا ، اس کے دار الحکومت میں رہ کر ، بغیر ڈرے ، فقط اللہ پاک کے بھروسے پر آپ نے کلمۂ حق بلند فرمایا۔
نمرود نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو معاذَ اللہ ! آگ میں ڈالنے کی جسارت کی ، اس پر بھی حضرت ابراہیم علیہ السلام مطمئن رہے ، اللہ پاک کے فرمانبردار رہے ، جب آپ کو آگ میں ڈالا جا رہا تھا ، حضرت جبریلِ امین علیہ السلام حاضِر ہوئے ، عَرْض کیا : اے ابراہیم علیہ السلام ! کوئی حاجت ہو تو فرمائیے ! فرمایا : حاجت تو ہے مگر تم سے نہیں ، عَرْض کیا : پھر جس سے