Book Name:Naam e Muhammad Ki Barkaat
جب وہ مَعَاذَ اللہ ! آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی بُرائی کرتے تو کہتے : مُحَمَّد ایسے ہیں ، مُحَمَّد ویسے ہیں۔ اب انہیں خُود سے شرم آتی تھی کہ ہم کہتے ہیں مُحَمَّد ( یعنی جن کی تعریف ہی تعریف کی جائے ) اور کرتے بُرائی ہیں ، چنانچہ انہوں نے خُود سے آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا ایک گھڑا ہوا نام رکھ لیا ، اب انہوں نے جب بھی بُرائی کرنی ہوتی تو کہتے : مُذَمَّمْ ( یعنی جس کی بُرائی ہی بُرائی کی جائے ) وہ ایسے ہیں۔ جب انہوں نے یہ انداز اختیار کیا تو بخاری شریف کی حدیثِ پاک ہے ، سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : ( اے میرے صحابہ ! ) کیا تم تعجب نہیں کرتے کہ اللہ پاک نے مجھے کیسے کُفّار کی گالیوں سے محفوظ رکھا ہے ، وہ مُذَمَّمْ کو گالیاں دیتے ہیں وَ اَنَا مُحَمَّد صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم جبکہ میں مُذَمَّمْ نہیں بلکہ مُحَمَّد صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہوں۔ ( [1] )
سبحٰن اللہ ! مولانا حَسن رضا خان صاحِب رحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے کتنی پیاری بات کہی :
اذاں کیا جہاں دیکھو ایمان والو پسِ ذِکْرِ حق ذِکر ہے مصطفےٰ کا
کہ پہلے زباں حمد سے پاک ہو لے تو پِھر نام لے وہ حبیبِ خُدا کا ( [2] )
وضاحت : اے ایمان والو ! ذرا دیکھو تو اذان ہو ، خطبہ ہو ، کلمہ ہو ، غرض ہر جگہ پہلے اللہ پاک کا ذِکْر آتا ہے ، پِھر محبوبِ کریم صَلّی اللہ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم کا ذِکْرِ پاک آتا ہے ، اس میں حکمت کیا ہے ؟ یہ کہ زبان سے پہلے رَبِّ کریم کا ذِکْر ہو ، اس سے زبان پاک ہو جائے ، پِھر پاک زبان سے محبوبِ رحمٰن صَلّی اللہ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم کا نام لیا جائے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد