Naam e Muhammad Ki Barkaat

Book Name:Naam e Muhammad Ki Barkaat

حیراں ہوں میرے شاہ میں کیا کیا کہوں تجھے !

پیارے اسلامی بھائیو !  معنی ( Meaning )  کے لحاظ سے پیارے پیارے نام مُحَمَّد کی ایک اور خصوصیت ہے۔ غور فرمائیے !  جس بندے کی خوبیاں محدُود ( Limited )  ہوں ، اس کی تعریف بھی محدُود ہو گی ، مثلاً ایک بندے کی 100 خُوبیاں ہیں ، اب اس کی تعریف شروع کریں ، ایک خُوبی بیان ہوئی ، دوسری بیان ہوئی ، تیسری بیان ہوئی ، آخر 100 کی 100 خُوبیاں بیان ہو جائیں گی تو تعریف بھی ختم ہو جائے گی ، اسی طرح کسی کی لاکھ خُوبیاں ہوں ، اس کی تعریف شروع کریں ، آخر وہ تعریف بھی ختم ہو جائے گی۔

مگر قربان جائیے !  ہمارے آقا و مولیٰ ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا پیارا نام مُحَمَّد ہے ، جس کا معنیٰ ہے :  وہ ذات جس کی بس تعریف ہی تعریف کی جائے۔ مطلب یہ کہ مُحَمَّد صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم وہ ذات ہیں کہ جب سے زمین بنی ، جب سے آسمان بنا ، جب سے یہ چاند ، ستارے ، سُورج بنے ، جب سے انسان ، جنّ اور فرشتے بنے ، اس سے بھی ہزاروں سال پہلے سے اُن کی تعریف کی جا رہی ہے اور قیامت تک ہوتی ہی چلی جائے گی ، یعنی یہ وہ ذات ہیں کہ جن کی تعریف کا کوئی اِخْتتام نہیں ہے جب تعریف کا کوئی اختتام نہیں تو ْ پتا چلا ان کی خُوبیوں کا بھی کوئی اِخْتتام نہیں ہے۔

اگر سمندر سیاہی بن جائیں تو بھی... ! !

اللہ پاک قرآنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے :  

قُلْ لَّوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِّكَلِمٰتِ رَبِّیْ لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ اَنْ تَنْفَدَ كَلِمٰتُ رَبِّیْ وَ لَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهٖ مَدَدًا(۱۰۹)

 ( پارہ : 16 ، الکہف : 109 )

تَرجَمہ کَنْزُ الْعِرْفان : تم فرمادو :  اگر سمندر میرے ربَّ کی باتوں کے لیے سیاہی ہو جاتا تو ضرور سمندر ختم ہوجاتااور میرے رب کی باتیں ختم نہ ہوتیں ، اگرچہ ہم اس کی مدد کیلئے اُسی سمندر جیسا اور لے آتے۔