Book Name:Naam e Muhammad Ki Barkaat
گا ، وہ اس کی بُرائی بیان کرے گا ، ایسا شخص جس میں چاہے لاکھ خوبیاں ( Qualities ) ہوں مگر ساتھ میں کچھ عیب بھی ہوں تو اس کی صِرْف تعریف نہیں ہو سکتی ، بُرائیاں بھی ہوں گی مگر قربان جائیے ! اللہ پاک نے اپنے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو مُحَمَّد بنایا ہے ، یعنی وہ ہستی جن کی ہر ہر لمحہ ، ہر زمانے میں ، ہر جگہ پر ، زمین و آسمان کی وُسْعتوں میں صِرْف تعریف ہی تعریف کی جاتی ہے ، لہٰذا اس نامِ پاک ہی سے معلوم ہو گیا کہ مُحَمَّد صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم وہ ہستی ہیں جو ہر نقص اور عیب سے پاک ہیں۔
وہ کمالِ حُسْنِ حُضُور ہے کہ گمانِ نقص جہاں نہیں
وہی پھول خار سے دُور ہے ، یہی شمع ہے کہ دُھواں نہیں ( [1] )
وضاحت : حسنِ مصطفےٰ ایسا بے مثال ہے کہ اس میں کسی قسم کا عیب ہونا تو دور کی بات ، عیب کا گمان تک نہیں ہے ، یہ وہ نرالا پھول ہے جس کے ساتھ کانٹا نہیں ہے ، یہ وہ بے مثال شمع ہےجس کی روشنی تو ہے مگر دھواں نہیں ہے۔
پیارے اسلامی بھائیو ! اندازہ لگائیے ! اللہ پاک نے اپنے محبوبِ کریم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو کیسے پیارے پیارے بےمثل و بےمثال نام پاک سے نوازا ہے۔ روایات میں ہے : کُفّار جنہیں خُوبیاں دیکھنا نصیب ہی نہیں ہے ، وہ صِرْف عیب ہی عیب دیکھتے تھے ، انہوں نے بھی جب محبوبِ رحمٰن ، مکی مدنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی بُرائی بیان کرنا چاہی تو اس پاک ذات میں کوئی بھی عَیْب نظر نہ آیا لیکن پِھر بھی وہ بُرائی کرنے سے باز نہ آئے ، چنانچہ