Naam e Muhammad Ki Barkaat

Book Name:Naam e Muhammad Ki Barkaat

اس آیتِ کریمہ میں لفظِ کَلِمَات سے کیا مُراد ہے ، اس بارے میں مُفَسِّرِینِ کرام کے مختلف اَقْوال ہیں ، شیخ عبد الحق مُحَدِّث دہلوی    رحمۃُ اللہ عَلَیْہ   فرماتے ہیں :  اَہْلِ تحقیق ( Researchers )  کے نزدیک رَبّ کے کَلِمَات سے مُراد ہمارے آقا و مولیٰ ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہیں ، اب آیتِ کریمہ کا مطلب یہ بنے گا کہ اگر سمندر کا پانی سیاہی بن جائے اور دُنیا بھر کے لکھنے والے قلم لے کر اس پانی کے ذریعے اَوْصافِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم لکھنا شروع کریں ،  اگرچہ اس سمندر کے برابر اُتنا ہی پانی مزید اُس میں شامِل کر دیا جائے ، پِھر بھی وہ سیاہی ( Ink )  ختم ہو جائے گی مگر محبوبِ کریم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے اَوْصاف و کمالات ختم نہیں ہوں گے۔  ( [1] )  

سیدی اعلیٰ حضرت    رحمۃُ اللہ عَلَیْہ   نے کتنی پیاری بات کہی :  

تیرے تَو وَصْف عیبِ تناہی سے ہیں بَری       حَیْراں ہوں میرے شاہ میں کیا کیا کہوں تجھے ( [2] )

وضاحت :  کسی چیز کی کا ختم ہو جانا بھی ایک طرح عیب ہوتا ہے۔ اللہ پاک نے اپنے محبوب کو ہر عیب سے پاک رکھا ہے تو اعلیٰ حضرت عرض کر رہے ہیں :  اے پیارے محبوب  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! آپ کے وصف ، آپ کی خوبیاں ختم ہوجانے کے عیب سے بھی پاک ہیں میں حیران ہوں کہ آپ کی کیا کیا خوبیاں بیان کروں۔


 

 



[1]...مدارجِ النبوہ ، باب سوم ، در بیان فضل و شرافت ، جز : 1 ، صفحہ : 73ملتقطًا۔

[2]...حدائقِ بخشش ، صفحہ : 175۔