Book Name:Aal e Nabi Ke Fazail
مضبوط رسی ہے، جس نے کبھی ٹوٹنا ہی نہیں ہے، یہ نسب دُنیا میں بھی قائِم ہے، قبر میں بھی قائِم ہو گا، حشر میں، میزان پر، پُل صِراط پر ہر جگہ کام آئے گا۔ چنانچہ روایت ہے: ایک دِن جانِ کائنات، سیدِ سادات صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی پھوپھی جان حضرت صفیہ رَضِیَ اللہُ عنہا کو کسی نے کہہ دیا کہ ”اللہ پاک کی بارگاہ میں رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی قرابت (رشتہ داری) آپ کو فائدہ نہ دے گی۔“شافِعِ اُمَم، شاہِ عرب وعجم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو اس با ت کی خبر ہوئی تو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم پَر جلال کی کیفیت طاری ہو گئی اور حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عنہ سے فرمایا: اے بلال! لوگوں کو جمع کرو...!! پھر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم منبر پر تشریف فرما ہوئے، اللہ پاک کی حمد وثنا بیان کی اور فرمایا: کیا حال ہے اُن لوگوں کا جو یہ گمان کرتے ہیں کہ میری قَرابت (رشتہ داری) فائِدہ نہیں دے گی؟ قِیَامت کے دِن ہر سبب ونسب (نسبی اور سسرالی رشتہ) ٹوٹ جائے گا مگر میرا سبب اور نسب کہ وہ دُنیا اور آخرت میں جُڑا ہوا ہے۔([1])
علامہ ابن عابدین شامی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: تقریباً ان ہی الفاظ کی حدیث کئی سندوں سے مروی ہے اور اس کے عِلاوہ بھی بہت ساری احادیث ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ رسولِ کریم، رءوف رحیم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا نسبِ پاک آپ کی اَوْلاد کو ضرور نفع پہنچائے گا، (اِنْ شَآءَ اللّٰهُ الْکَرِیْم!) یہ دُنیا سے اچھے حال میں رُخصت ہوں گے اور آخرت میں نجات پائیں گے۔ بے شک آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی اولادِ اَطْہار دنیا و آخرت میں بڑی سعادت مند ہے۔ ([2])