Book Name:Aal e Nabi Ke Fazail
ہے: عرشِ اعظم کے پائے کے نیچے سبز رنگ کی ایک تختی ہے، اس پر لکھا ہے: اے آلِ مُحَمَّد کے گروہ! تم میں سے جو بھی روزِ قیامت لَا اِلٰہَ اِلَّا للہ کی گواہی دیتا ہوا آئے گا، اللہ پاک اسے جنّت میں داخِل فرما دے گا۔
یہ سُن کر حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ عنہ نے پوچھا: اے ابوعبد اللہ (یعنی امام حُسَین رَضِیَ اللہُ عنہ)! آلِ مُحَمَّد کا گروہ کون ہے؟ فرمایا: وہ جو شَیْخَین یعنی ابو بکر و عمر کو، عثمانِ غنی کو(رَضِیَ اللہُ عنہم) ، میرے والِدِ محترم مولیٰ علی(رَضِیَ اللہُ عنہ) کو اور اے مُعَاویہ!(رَضِیَ اللہُ عنہ) آپ کو بُرا بھلا نہ کہتا ہو، وہ آلِ مُحَمَّد کا گروہ ہے۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! معلوم ہوا؛ جو صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان کا بھی اَدَب کرتا ہے، چار یارانِ نبی کا بھی ادب کرتا ہے اور خالُ المؤمنین (یعنی سب مسلمانوں کے مامُوں جان) حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ عنہ کے خِلاف بھی زبان نہیں کھولتا، وہ سچّا عاشقِ اَہْلِ بیت ہے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
حضرت علامہ قاضِی عیاض مالکی رَحمۃُ اللہِ علیہ شِفَا شریف میں نقل فرماتے ہیں:مالکِ کونین، نانائے حسنین صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: آلِ مُحَمَّد کی معرفت (یعنی پہچان) دوزخ سے نجات ، ان سے محبت پُل صِراط پر آسانی اور ان کے ساتھ نیک سلوک کرنا عَذابِ الٰہی سے امان ہے۔([2])