Aal e Nabi Ke Fazail

Book Name:Aal e Nabi Ke Fazail

قُلْ لَّاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰىؕ- (پارہ:25، الشوریٰ:23)

 ترجمہ کَنْزُ العرفان:تم فرماؤ: میں اس پر  تم سے کوئی معاوضہ طلب نہیں کرتا مگر قرابت کی محبت۔

علّامہ بغوی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں: اس آیتِ کریمہ کا ایک معنیٰ یہ ہے کہ (اے لوگو! میں تمہیں دِین سکھاتا ہوں، تمہاری دُنیا و آخرت کی بھلائیاں تم تک پہنچاتا ہوں) اس پر میں تم سے کسی قسم کا کوئی اَجَر، کوئی بدلہ نہیں چاہتا، البتہ! میں تمہیں قرابت داری کی محبّت کی نصیحت کرتا ہوں۔ اس سے معلوم ہوا؛ پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کی محبّت، آپ کے رشتے داروں  کی محبّت دِین کے فرائِض میں سے ہے۔([1])

اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا

سرکارِ نامدار، دوعالم کے مالِک و مختار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: لَا یُؤْمِنُ عَبْدٌ حَتّٰی اَکُوْنَ اَحَبَّ اِلَیْہِ مِنْ نَفْسِہٖ یعنی کوئی بندہ اس وَقت تک مومن  نہیں   ہو سکتا جب تک میں  اس کو اس کی جان سے زِیادہ پیارا نہ ہوجاؤں۔وَذَاتِیْ اَحَبَّ اِلَیْہِ مِنْ ذَاتِہِ اور میری ذات اسے اپنی ذات سے بڑھ کر محبوب نہ ہو۔وَتَکُوْنَ عِتْـرَ  تِیْ اَحَبَّ اِلَیْہِ مِنْ عِتْـرَ تِہِ اورمیری اَولاد اس کو اپنی اَولادسے پیاری نہ ہو۔ وَاَہْلِیْ اَحَبَّ اِلَیْہِ مِنْ اَہْلِہِ اور میرے اہلِ بیت اسے اپنے گھر والوں سے بڑھ کرپیارے اور محبوب نہ ہو جائیں۔([2])

محبّتِ اَہْلِ بیت عشقِ رسول کا نتیجہ ہے

حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ عنہما سے روایت ہے، تاجدار مدینہ، راحتِ قلب و


 

 



[1]...تفسیرِ بغوی،پارہ:25 ،الشوریٰ ،زیرِ آیت :23 ،جلد:4 ،صفحہ:81 ، ملتقطًا۔

[2]...شعب الايمان، باب فى حب النبى صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم، جلد:2، صفحہ:189، حديث:1505۔