Aal e Nabi Ke Fazail

Book Name:Aal e Nabi Ke Fazail

سینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: اَحِبُّوااللّٰہَ  لِمَایَغْذُوْکُمْ مِنْ نِعَمِہِ یعنی اللہ پاک سے محبّت کرو کیونکہ وہ تمہیں نعمتیں عطا فرماتا ہے،  واَحِبُّوْنِیْ بِحُبِّ اللّٰہِ اور اللہ پاک کی محبّت کے سبب مجھ سے محبّت کرو (کیونکہ میں حبیبُ اللہ ہوں) وَاَحِبُّوْااَہْلَ بَیْتِیْ لِحُبِّیْ اور میری محبّت کے سبب میرے اَہْلِ بیت سے محبّت رکھو۔([1])

پیارے اسلامی بھائیو!  معلوم ہوا؛ صحابۂ کرام اور اَہْلِ بیتِ پاک سے محبّت رکھنا عشق رسول کا نتیجہ ہے، بندۂ مؤمن کی پہچان یہ ہے کہ وہ اللہ پاک سے محبّت کرتا ہے اس کے دِل میں محبوبِ خُدا، احمدِ مجتبیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی محبّت ہوتی ہے اور جس دِل میں محبّتِ رسول موجود ہے، اس کی پہچان یہ ہے کہ اسے صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان  سے بھی محبّت ہوتی ہے اور وہ اَہْلِ بیت پاک رَضِیَ اللہُ عنہم سے بھی محبّت کرتا ہے۔ یہ سارے تعلق مِلانے کا نتیجہ یہ نکلا کہ صحابۂ کرام اور اَہْلِ بیتِ پاک کی محبّت مسلمان ہونے کی نشانی ہے۔

 صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                              صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

سچّا عاشِقِ اَہْلِ بیت کون...؟

پیارے اسلامی بھائیو ! سچّا عاشقِ اَہْلِ بیت کون ہوتا ہے؟ یہ بھی سُن لیجئے! روایت ہے: ایک دِن حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ عنہ خطبہ دے رہے تھے، اتنےمیں امامِ عالی مقام امام حُسَین رَضِیَ اللہُ عنہ تشریف لے آئے، حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ عنہ نے جلدی سے خطبہ مکمل کیا اور منبر سے نیچے اُتر گئے، اب حضرت امامِ حُسَین رَضِیَ اللہُ عنہ منبر پر تشریف لائے، آپ نے اللہ پاک کی حمد و ثنا کی، پھر فرمایا: مجھے میرے نانا جان نے بتایا کہ اللہ پاک فرماتا


 

 



[1]... ترمذی ،ابواب  المناقب عن رسول اللہ ، مناقب اہل بیت النبی،صفحہ:859،حدیث:3796 ۔