Book Name:Aal e Nabi Ke Fazail
پیارے اسلامی بھائیو! یہاں یہ بات خیال میں رہے کہ اَہْلِ بیتِ پاک گُنَاہوں سے محفوظ ہیں مَعْصُوم نہیں ہیں کیونکہ مَعْصُوم صِرْف انبیا اور فرشتے ہی ہوتے ہیں۔ محفوظ کا مطلب یہ ہے کہ ان سے گُنَاہ ہونا ممکن تو ہے مگر اللہ پاک انہیں گُنَاہوں سے بچا لیتا ہے جبکہ مَعْصُوم کا مطلب ہے: وہ حضرات کہ جن سے گُنَاہ ہونا شرعاً ممکن ہی نہیں ہے۔
پھر یہ بھی یاد رہے کہ ساداتِ کرام میں سے وہ بلند رُتبہ حضرات جو ولیُّ اللہ ہیں جیسے بی بی فاطمۃ الزہرا رَضِیَ اللہُ عنہا، امام حَسَن وحُسَین رَضِیَ اللہُ عنہما، ایسے ہی حُضُور غوثِ پاک شیخ عبد القادِر جیلانی، حُضُور داتا گنج بخش علی ہجویری رَحمۃُ اللہِ علیہما وغیرہ، یہ تو گُنَاہوں سے محفوظ ہیں، دیگر جو ساداتِ کرام ہیں، ان سے گُنَاہ ہو تو جاتے ہیں لیکن اِنْ شَآءَ اللّٰهُ الْکَرِیْم! پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے صدقے ان کی گُنَاہوں پر پکڑ نہیں ہو گی۔چنانچہ اس ضمن میں عاشِقِ صحابہ و اَہْلِ بیت، اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے 2 مبارک فرامین سنیئے!
(1): ہَر سیّد صحیح النسب (یعنی وہ سَیِّد کہ واقعی عِلْمِ اِلٰہی میں حَسَنَیْنِ کَرِیْمَیْن کی اَوْلاد میں سے ہے، وہ) نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے جسم اَقْدَس کا پارہ (جزو، حصّہ) ہے اور نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے جسم اَقْدَس کا کوئی پارہ (جزو، حصہ) مستحقِ نار نہیں۔([1])
(2): ایک اور مقام پر فرماتے ہیں: ہاں! سلامت ایمان (یعنی جس سید زادے کا ایمان سلامت ہو اس) کے اعمال کیسے ہی ہوں اللہ پاک کے کرم سے پختہ اُمِّید یہ ہی ہے کہ جو اس کے علم میں سید ہیں ان سے اصلاً کسی گُنَاہ پر کچھ مواخذہ نہ فرمائے۔([2])