Book Name:Duniya Akhirat Ki Kheti Hai
زبان لٹک کر سینے پر آ رہی ہو گی، کلیجہ مُنہ کو آ رہا ہو گا، پھر ہمارا اَعْمَال نامہ ہمارے ہاتھ میں تھما دیا جائے گا، سامنا قہر کا ہو گا، آہ! اُس وَقْت سب کِیا دھرا سامنے آ جائے گا۔
اے عاشقانِ رسول!ذرا تَصَوُّر تو باندھیئے!اُس وَقْت اَعْمَال نامہ نیکیوں سے خالی دیکھ کر کتنی حسرت ہو گی...!! رہ رہ کر خیال آ رہا ہو گا؛ ہائے! ہائے! میں نے تو زِندگی کھیلوں میں گزار دی، آخرت کے لئے تو کچھ جمع ہی نہ کیا*مجھے فِکْر تھی تو مال کمانے کی، نیکیاں کمانے کی تو فرصت ہی نہ ملی*مجھے کاریں خریدنے، کوٹھیاں بنانے کی تو فِکْر تھی، جنّت میں محل بنوانے کی تو کبھی فِکْر ہی نہ کی*آہ! سوشل میڈیا، فیس بُک، یوٹیوب وغیرہ پر گُنَاہوں بھرے کام کرنے کے لئے تو بہت وَقْت تھا،نَماز و تِلاوت اور نیک اَعْمال کے لئے کبھی فُرصت ہی نہ ملی *آفِس جانے کیلئے تو آنکھ کھل جاتی تھی، نَمازِ فجر کے لئے اُٹھنے کی توفیق نہیں ہوتی تھی *آہ! زِندگی بس دُنیا کی عارِضی، فانی، چند روزہ مستقبل بنانے کی فِکْر ہی میں کٹ گئی، آخرت بھی آنی ہے، رَبِّ کریم کے حُضُور حاضری بھی ہونی ہے، زِندگی کے ایک ایک عَمَل کا جواب دِہ بھی ہونا ہے، اس بارے میں تو کبھی سوچا ہی نہیں تھا*ہاں! قبرستان سے گزر ہوتا تھا مگر دِل میں غفلت جمائے، سَر جھکا کر چپ چاپ گزر جایا کرتا تھا*جنازوں میں شِرکَت کے مَوَاقِع بھی ملتے تھے مگر اِن سے عِبْرت کبھی نہیں لی تھی، گلی، محلے میں، اپنے دوست اَحباب ، عزیز رشتے داروں بلکہ اپنے گھر سے بھی جنازہ اُٹھتے دیکھا تھا مگر میں نے بھی مرنا ہے اس کا تو کبھی خیال ہی نہیں آیا تھا۔ آہ! زِندگی غفلت میں گزار دی، اب اَعْمَال نامہ خالی ہے۔ کاش! میں نے دُنیا میں فِکْر کر لی ہوتی، کاش! نیک اَعْمَال کئے ہوتے، کاش! نَمازیں پڑھی ہوتیں، کاش! کاش! صد کروڑ کاش!سنیئے!قرآنِ کریم کیا کہہ رہا ہے: