Book Name:Duniya Akhirat Ki Kheti Hai
وہ خُطبہ مُبارَک ہے، میں ان کے پاس پہنچا، دیکھا تو وہ مشہور صحابی حضرت جابِر رَضِیَ اللہُ عنہ تھے، میں نے عرض کیا: وہ خُطبہ مبارَک جو پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہر جمعے کو ارشاد فرماتے تھے، کیا آپ نے وہ سُنا ہے، فرمایا: ہاں! سُنا ہے۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم فرماتے: اے لوگو! تمہارے لئے آثار اور نشانات ہیں، ان نشانات کی طرف بڑھ جاؤ! تمہاری ایک انتہا ہے، اس انتہا کی طرف چلو...!! بیشک بندۂ مؤمن 2خوفَوں کے درمیان رہتا ہے، (1):ایک خوف اُس زندگی کا، جو گزر چکی، بندہ نہیں جانتا کہ اس کے متعلق اللہ پاک کیا فیصلہ فرمائے گا (2):دوسرا خوف باقی زندگی کا، بندہ نہیں جانتا کہ اس کے متعلق اللہ پاک نے کیا فیصلہ فرمایا ہے* پَس بندے کو چاہئے کہ اپنے لئے سامانِ سَفَر تیار رکھے*زندگی میں موت کی تیاری کر لے*جوانی ہی میں بُڑھاپے کے لئے اہتمام کر لے*دُنیا میں آخرت کما لے، بےشک دُنیا تمہارے لئے پیدا کی گئی ہے مگر تم آخرت کے لئے بنائے گئے ہو، خُدا کی قسم! موت کےبعد کوئی مشقت (یعنی محنت والا کام نہیں ہے) اور دُنیا کے بعد 2 ہی گھر ہیں: (1):یا جنّت (2):یا پِھر دوزخ۔ اَقُوْلُ قَوْلِی ہٰذَا میں تمہیں یہ نصیحت کرتا ہوں وَ اَسْتَغْفِرُ اللہ َلِیْ وَلَکُمْ اور میں اپنے لئے بھی استغفار کرتا ہوں، تمہارے لئے بھی...!! ([1])
پیارے اسلامی بھائیو! دیکھئے! کتنی پیاری نصیحتیں ہیں، ہم سب کی ایک انتہا ہے، ہم چاہے *ڈاکٹر ہیں یاانجینئر*وکیل ہیں یا جج*سیٹھ ہیں یا مزدور*استاد ہیں یا شاگرد*دُکاندار ہیں یا گاہک*بادشاہ ہیں یا وزیر*امیر ہیں یا غریب*طاقت ور ہیں یا کمزور، ہم چاہے کچھ بھی ہیں، ہم سب کی ایک انتہا ہے اور ہم اس انتہا کی طرف دِن بہ دِن بلکہ لمحہ بہ لمحہ بلکہ