Book Name:Duniya Akhirat Ki Kheti Hai
ایک کر لیا جاتا ہے مگر نمازوں کے لئے 15 منٹ نہیں نکالے جاتے *ہمارے ہاں گرمی کا موسَم آنے سے پہلے اے، سی یا رُوم کولَر وغیرہ کو چیک کروا کر اس کی سروِس کروا لی جاتی ہے *لوڈ شیڈنگ ہو تو یو، پی، ایس، اسٹینڈ بائی جنریٹر کا بَندوبست کر لیا جاتا ہے *گاڑی تک پہنچنے سے پہلے رِیمورٹ(Remote) سے دروازہ کھول لیا جاتا ہے *رَش سے بچنے کیلئے وقت سے پہلے ہی لوگ عید وغیرہ کی شاپنگ کر لیتے ہیں *آسمان پر بادل دیکھ کر چھتری ساتھ رکھ لی جاتی ہے *گھر سے نکلتے وقت اے، ٹی، ایم کارڈ ساتھ رکھا جاتا ہے کہ کہیں بھی رقم کی ضرورت پڑ سکتی ہے *سائیکل والا دس، بیس روپے، بائیک والا سَو، دوسَو روپے، کار والا ہزار پانچ سو روپے جیب میں ڈال کر باہَر نکلتا ہے کہ راستے میں ٹائر پَنکچر ہو سکتا ہے *بچی ابھی اپنے پاؤں پر چلنا بھی شروع نہیں کرتی کہ اس کی شادی کی فِکْر ہونے لگ جاتی ہے *دُنیا میں کامیابی کیلئے ٹائم مینجمنٹ سیکھتے ہیں *روزانہ، ہفتہ وار ،ماہانہ اور سالانہ پلاننگ کی جاتی ہے *عوامی رجحانات دیکھ کر پیشگی کاروبار کا رُخ سیٹ کیا جاتا ہے۔
یہ دُنیا کی پلاننگز ہیں جو بڑے ذوق و شوق کے ساتھ کی جاتی ہیں مگر افسوس! آخرت کے لئے پیشگی تیاری کی طرف بہت کم لوگ تَوَجُّہ کرتے ہیں *اپنے کردار کو بہتر بنانے کے لئے بارش،آندھی،بیماری میں اپنے آفس، کاروبار یا کسی تقریب میں وقت پر پہنچنے کو بےحد ضروری سمجھنے والا یہ انسان اپنے رب کو راضی کرنے اور آخرت کے انعامات پانے کیلئے پانچ وقت کی فرض نماز کیلئے مسجد میں حاضری سے غَافِل ہے*آفس میں ایمرجنسی (Emergency) نوعیت کا کام آجائے تو اپنے ریکارڈ کو بہتر کرنے کے لئے اس کام کو کرنے کی دُھن اس پر سوار ہوجاتی ہے پھر یہ نہ بُھوک پیاس دیکھتا ہے، نہ کوئی بیماری اس کی راہ میں رُکاوٹ بنتی