Book Name:Khuda Chahta Hai Rizae Mohammad
کیا: یارسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم! وَاللهِ، مَا اَرَى رَبَّكَ اِلَّا يُسَارِعُ لَكَ فِيْ هَوَاكَ یعنی خُدا کی قسم! میں دیکھتی ہوں کہ آپ کا رَبّ آپ کی خواہش پُوری کرنے میں جلدی فرماتا ہے۔([1])
کہنا یہ چاہتی ہیں کہ یارسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم آپ کا مقام رَبِّ رحمٰن کی بارگاہ میں کتنا بلند ہے کہ اِدھر آپ خواہش فرماتے ہیں، اُدھر رَبّ کریم آپ کی مرضی پُوری فرما دیتا ہے۔
قبلے کی تبدیلی کا واقعہ بڑا مشہور ہے، اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں اسے ذِکْر فرمایا، جب آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم مدینے تشریف لائے تو تقریباً 17 مہینے تک بیتُ المقدَّس کی طرف رُخ کر کے نماز ادا فرمائی، اس میں ایک حکمت تھی، وہ حکمت پُوری ہو گئی۔ اب آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم چاہتے تھے کہ کعبہ شریف کو ہی ہمارا قبلہ بنا دیا جائے۔
پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی شان دیکھئے! ظہر کی نماز ادا فرما رہے ہیں، پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم اِمامت فرما رہے ہیں، صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان پیچھے حاضِر ہیں، رسولِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے آسمان کی طرف صِرْف نگاہ اُٹھائی ، اُسی وقت عین حالتِ نماز ہی میں حکم آ گیا:
قَدْ نَرٰى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِی السَّمَآءِۚ-فَلَنُوَلِّیَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضٰىهَا۪-فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِؕ- (پارہ:2، البقرۃ:144)
ترجمہ کنزالایمان : ہم تمہارے چہرے کا آسمان کی طرف بار بار اٹھنا دیکھ رہے ہیں تو ضرور ہم تمہیں اس قبلہ کی طرف پھیر دیں گے جس میں تمہاری خوشی ہے تو ابھی اپنا چہرہ مسجدِ حرام کی طرف پھیر دو۔