Book Name:Khuda Chahta Hai Rizae Mohammad
خُدا کا وہ نہیں ہوتا، خدا اُس کا نہیں ہوتا جسے ہونا نہ آتا ہو تمہارا یَارَسُوْلَ الله!
کثرتِ عِبَادت کی ایمان افروز نیت
اس لئے ہمیں چاہئے کہ پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو راضِی کرنے کی کوشش کریں۔ علامہ عَبْدُ الرَّؤوْف مُناوی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں: حضرت رابعہ بصریہ رَحمۃُ اللہِ علیہا روزانہ ایک ہزار نوافِل پڑھتی تھیں، فرماتی ہیں: خُدا کی قسم! اس سے میرا اِرادہ (محض) ثواب کا نہیں بلکہ (یہ نیت بھی ہے کہ) رسولِ کریم، رَءُوْفٌ رَّحِیْم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم میرے اِس عمل سے خوش ہو جائیں اور روزِ قیامت باقی انبیا علیہم السَّلَام سے فرمائیں: دیکھئے! یہ میری اُمّت کی ایک خاتون ہے، دِن رات میں اتنے نوافِل پڑھا کرتی تھی۔([1])
عِبَادت سے رِضائے مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم چاہنا کیسا؟
سُبْحٰنَ اللہ! کیا نِرالی ادا ہے...!! نیک اَعْمال سے حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی رِضا چاہنا علامتِ ایمان ہے۔ قرآنِ مجید ارشادِ ربِّ قدیر ہے:
وَ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗۤ اَحَقُّ اَنْ یُّرْضُوْهُ اِنْ كَانُوْا مُؤْمِنِیْنَ(۶۲) (پارہ:10، التوبۃ:62)
ترجمہ کنزالایمان: حالانکہ اللہ اور اس کا رسول اس بات کے زیادہ حقدار ہیں کہ لوگ اسے راضی کریں، اگر وہ ایمان والے ہیں۔
اس آیت کے تَحْت عُلَما فرماتے ہیں: ایمان، عِبادت، مُعَاملات میں اللہ پاک کے ساتھ حُضُورِ اَنْور (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم) کو راضی وخوش کرنے کی نیت کرنا شِرْک یا کفر نہیں بلکہ اِیمان کا کمال ہے، جو کوئی اس لئے مسلمان ہو، اس لئے نماز و روزہ، حج وزکوٰۃ ادا کرے