Book Name:Khuda Chahta Hai Rizae Mohammad
ادائیگی میں تاخِیر ہوئی تو آپ نے جلال فرمایا، پَس اے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم! ہمارے ہاں کا بھی قانُون یہی ہے کہ اگر کوئی مسلمان (میرے حق کی اَدائیگی میں کوتاہی کرے، مثلًا)نماز نہ پڑھے،نماز کو فرض جانتا ہو مگر سالہا سال ادا نہ کرے تو اسے کافِر نہیں قرار دیا جائے گا لیکن اگر کسی نے آپ کے صِرْف بال مُبارَک کی بھی بےادبی کر دی تو وہ ہماری بارگاہ کا دھتکارا ہوا ہے، اس پر حکمِ کفر لگایا جائے گا۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! یہ ہے محبّت...!! مَحْبُوبِ ذِیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم اللہ پاک کے حق کو مُقَدَّم کرتے ہیں اور اللہ پاک مَحْبُوبِ ذِیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے حق کو مُقَدَّم فرماتا ہے۔
محبوب کی رضا اُمّت کی بخشش میں ہے
پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک نے فرمایا:
وَ لَسَوْفَ یُعْطِیْكَ رَبُّكَ فَتَرْضٰىؕ(۵) (پارہ:30، الضحیٰ:5)
ترجمہ کنزالایمان: اور بیشک قریب ہے کہ تمہارا ربّ تمہیں اتنا دے گا کہ تم راضی ہو جاؤ گے
اس آیتِ کریمہ کا ایک بنیادی عُنوان شفاعتِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ہے۔ مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرت علی المرتضیٰ، شیرِ خُدا رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: جب یہ آیتِ کریمہ اُتری تو پیارے نبی، اچھے نبی، سچّے نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: اِذَنْ لَا اَرْضٰی وَوَاحِدٌ مِنْ اُمَّتِيْ فِي النَّار یعنی (جب یہ وعدہ ہے کہ رَبِّ کریم مجھے راضِی فرمائے گا) پِھر تو جس وقت تک میرا ایک اُمّتی بھی جہنّم میں ہوا، میں نے راضِی ہونا ہی نہیں ہے۔([2])