Book Name:Yateemon Ke Wali
ہر کرم کی وجہ یہ فضلِ عظیم صدقہ ہیں سب نعمتیں اِس فضل کا([1])
یہ ان آیاتِ کریمہ کا ایک اُسْلُوب ہے جو میں نے آپ کی خِدْمت میں عرض کیا، آئیے! اب آیتِ کریمہ، اُس کی وضاحت اور اُس سے معلوم ہونے والی پیارے آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی شانیں سُنتے ہیں۔ اللہ پاک فرماتا ہے:
اَلَمْ یَجِدْكَ یَتِیْمًا فَاٰوٰى۪(۶) (پارہ:30، الضحیٰ:6)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: کیا اُس نے تمہیں یتیم نہ پایا پھر جگہ دی۔
پیارے اسلامی بھائیو! آیتِ کریمہ میں لفظِ یتیم کا معنیٰ اور مطلب کیا ہے؟ یہ ایک پُوری بحث ہے، اس کی طرف ہم بعد میں آتے ہیں، پہلے ذرا دیکھئے کہ رَبِّ رحمٰن نے اپنے مَحْبُوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ کس پیارے انداز سے اِظْہارِ محبّت فرمایا ہے، اپنے ذَوقِ اِیمانی کو کچھ تازہ کر کے اِس اَنداز پر غور فرمائیے! اللہ پاک نے اپنے مَحْبُوبِ ذِیشان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم پر ایک اِنْعَام فرمایا تھا، اِس آیت میں اُس اِنْعام کا ذِکْر کیا جا رہا ہے۔
اب مُعَاملہ یہ ہے کہ جب اِنْعام اور احسان کسی کو یاد دِلایا جاتا ہے تو اُس کے 2مقصد ہوتے ہیں؛ (1):کسی کو اِنعام اِس لئے یاد دِلایا جاتا ہے تاکہ وہ احسان مانے اور فرمانبرداری اِختیار کرے۔ جیسے اللہ پاک نے سورۂ رحمٰن میں بار بار فرمایا:
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ(۱۶) (پارہ:27، الرحمٰن:16)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: تو (اے جن وانسان!) تم دونوں اپنے ربّ کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟