Shafaat e Mustafa

Book Name:Shafaat e Mustafa

مثال کے طور (For Example) پر پارہ:3، سورۂ بقرہ، آیت: 254 میں ہے:

یَوْمٌ لَّا بَیْعٌ فِیْهِ وَ لَا خُلَّةٌ وَّ لَا شَفَاعَةٌؕ-

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اس دن جس میں نہ کوئی خرید و فروخت ہوگی اور نہ کافروں کے لئے دوستی اور نہ شفاعت ہوگی

اب دیکھئے! اس آیتِ کریمہ میں صاف فرما دیا کہ قیامت والے دِن کوئی شَفاعت نہیں ہے۔

(2):دوسری قسم کی آیات وہ ہیں جن میں شَفاعت کا ثبوت ہے۔ مثلاًپارہ:3، سورۂ بقرہ، آیت: 255 میں ہے:

مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَهٗۤ اِلَّا بِاِذْنِهٖؕ-

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: کون ہے جو اس کے ہاں اس کی اجازت کے بغیرسفارش کرے؟

اس آیت میں بتایا گیا کہ قیامت والے دِن وہ لوگ شَفاعت کریں گے، جنہیں اللہ پاک نے اجازت (Permission)عطا فرمائی ہے۔

اب ان دونوں قسم کی آیات کی وضاحت کیا ہے؟ اِن میں فرق  (Difference)کیا ہے؟ تَوَجُّہ سے سُن لیجئے! شَفاعت 2قسم کی ہوتی ہے: (1):ایک ہے جَبَروالی شَفاعت۔یعنی زور زبردستی والی شَفاعت، جیسے اِس دُنیا میں لوگ بعض دفعہ * اپنے عہدے کی بنیاد پر * اپنے نام اور منصب کی بنیاد پر * اپنے پیسے کی بنیاد پر سفارش کرتے ہیں اور سامنے والے کو نہ چاہتے ہوئے بھی اِن کی سفارش ماننی پڑ جاتی ہے۔ یہ جَبَر والی شَفاعت ہے، ایسی شَفاعت روزِ قیامت کوئی نہیں کر سکتا، کیونکہ اللہ پاک کسی کا مُحتاج نہیں، اُس پر کوئی بھی اپنا حکم نہیں چلا سکتا، وہ پاک رَبّ کسی کے سامنے مَجْبُور نہیں ہے۔ لہٰذا وہ آیات جن میں