Book Name:Shafaat e Mustafa
* پارہ:26، سورۂ مُحَمَّد ، آیت: 19 میں ارشاد ہوتا ہے:
وَ اسْتَغْفِرْ لِذَنْۢبِكَ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِؕ-
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:اور اے حبیب!اپنے خاص غلاموں اور عام مسلمان مردوں اور عورتوں کے گناہوں کی معافی مانگو۔
اللہ! اللہ! اِس آیتِ کریمہ میں رَبِّ رحمٰن، اپنے مَحْبُوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو حکم دے رہا ہے کہ اے پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کے گُنَاہ مجھ سے بخشوائیے!
اب بھلا بتائیے! گُنَاہ بخشوانے کو ہی تو شَفاعت کہتے ہیں۔ اور شَفاعت کس چیز کا نام ہے؟ کیا مَحْبُوب ِ ذیشان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے متعلق یہ گمان ہو سکتا ہے کہ اپنے رَبّ کے حکم پر عمل نہیں کریں گے؟ ہر گز نہیں ہو سکتا۔ رَبّ نے حکم دیا ہے: اے مَحْبُوب ! اپنے غُلاموں کے گُنَاہ بخشوائیے! اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! ہمارے آقا ہمارے گُنَاہ بخشوا لیں گے۔
یارسول اللہ! مجرم حاضرِ دربار ہے نیکیاں پلّے نہیں سر پر گُنہ کا بار ہے
تم شہِ ابرار، یہ سب سے بڑا عِصیاں شِعار یوں شَفاعت کا یِہی سب سے بڑا حقدار ہے([1])
* پارہ: 15، سورۂ بنی اسرائیل، آیت: 79 میں ارشاد ہوتا ہے:
عَسٰۤى اَنْ یَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا(۷۹)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: قریب ہے کہ آپ کا رب آپ کو ایسے مقام پر فائز فرمائے گا کہ جہاں سب تمہاری حمد کریں ۔
حدیثِ پاک میں ہے: رسولِ ذیشان، مکی مدنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم سے پوچھا گیا: