Book Name:Naam e Muhammad Ki Barkat
کی بار بار تعریف کی جاتی ہے، ہزار بار تعریف کی جاتی ہے اور کب سے یہ تعریف کی جا رہی ہے؟ جب سے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا نامِ پاک مُحَمَّد رکھا گیا ہے، یہ نامِ پاک کب سے رکھا گیا؟ تمام مخلوقات کی پیدائش سے بھی ہزاروں سال پہلے رکھا گیا، اس سے معلوم ہوا کہ جب زمین و آسمان، عرش و کرسی، لوح و قلم، جن، انسان اور فرشتے کچھ بھی نہیں تھا، اس وقت بھی مُحَمَّدِمصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی تعریف کی جا رہی تھی، اب بھی یہ تعریف کی جا رہی ہے اور اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! قیامت تک بلکہ قیامت کے بعد جب جنّتی جنّت میں چلے جائیں گے، اس وقت بھی آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی نعتیں جاری و ساری رہیں گی۔
پیارے اسلامی بھائیو! اب یہاں ایک بات پر غور کیجئے! مثال کے طور(For Example) جس بندے کی ہزار خُوبیاں ہوں، ساتھ میں کچھ عیب بھی ہوں تو اس کی صِرْف تعریف نہیں ہو سکتی، جو اس کی خوبیاں دیکھے گا تو تعریف کرے گا، جو اس کے عیبوں پر نظر کرے گا، وہ اس کی بُرائی بیان کرے گا، ایسا شخص جس میں چاہے لاکھ خوبیاں(Qualities) ہوں مگر ساتھ میں کچھ عیب بھی ہوں تو اس کی صِرْف تعریف نہیں ہو سکتی، بُرائیاں بھی ہوں گی مگر قربان جائیے! اللہ پاک نے اپنے محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو مُحَمَّد بنایا ہے، یعنی وہ ہستی جن کی ہر ہر لمحہ، ہر زمانے میں، ہر جگہ پر، زمین و آسمان کی وُسْعتوں میں صِرْف تعریف ہی تعریف کی جاتی ہے، لہٰذا اس نامِ پاک ہی سے معلوم ہو گیا کہ مُحَمَّد صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم وہ ہستی ہیں جو ہر نقص اور عیب سے پاک ہیں۔