Book Name:Naam e Muhammad Ki Barkat
پیارے اسلامی بھائیو! اندازہ لگائیے! اللہ پاک نے اپنے محبوبِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو کیسے پیارے پیارے بےمثل و بےمثال نام پاک سے نوازا ہے۔ روایات میں ہے: کُفّار جنہیں خُوبیاں دیکھنا نصیب ہی نہیں ہے، وہ صِرْف عیب ہی عیب دیکھتے تھے، انہوں نے بھی جب محبوبِ رحمٰن، مکی مدنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی بُرائی بیان کرنا چاہی تو اس پاک ذات میں کوئی بھی عَیْب نظر نہ آیا لیکن پِھر بھی وہ بُرائی کرنے سے باز نہ آئے، چنانچہ جب وہ مَعَاذَ اللہ! آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی بُرائی کرتے تو کہتے: مُحَمَّد ایسے ہیں، مُحَمَّد ویسے ہیں۔ اب انہیں خُود سے شرم آتی تھی کہ ہم کہتے ہیں مُحَمَّد (یعنی جن کی تعریف ہی تعریف کی جائے) اور کرتے بُرائی ہیں، چنانچہ انہوں نے خُود سے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا ایک گھڑا ہوا نام رکھ لیا، اب انہوں نے جب بھی بُرائی کرنی ہوتی تو کہتے: مُذَمَّمْ (یعنی جس کی بُرائی ہی بُرائی کی جائے) وہ ایسے ہیں۔ جب انہوں نے یہ انداز اختیار کیا تو بخاری شریف کی حدیثِ پاک ہے، سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: (اے میرے صحابہ!) کیا تم تعجب نہیں کرتے کہ اللہ پاک نے مجھے کیسے کُفّار کی گالیوں سے محفوظ رکھا ہے، وہ مُذَمَّمْ کو گالیاں دیتے ہیں وَ اَنَا مُحَمَّد صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم جبکہ میں مُذَمَّمْ نہیں بلکہ مُحَمَّد صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہوں۔ ([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد