Book Name:Ye Duniya Chor Jana Hai
عیش و عشرت کا سامان اُسے مہیا کیا گیا، ہر طرح اُس کے دِل میں دُنیا کی محبّت ڈالنے کی کوشش کی گئی لیکن شہزادے کی خُوش قسمتی کہ ایک ...! صِرْف ایک جنازہ دیکھ کر اُس نے عبرت لی اور آخرت کی تیاری میں مَصْرُوف ہو گیا۔
آہ! ایک ہم ہیں*روزانہ جنازے اُٹھتے دیکھتے ہیں*مسجدوں میں اِعْلان ہوتے سنتے ہیں*خبریں موصُول ہوتی ہیں: آج فُلاں بِن فُلاں کا انتقال ہو گیا*ہم نے زندگی میں بیسیوں جنازے پڑھے ہوں گے*کئی مُردَوں کو اپنے ہاتھوں سے قبر میں اُتارا ہو گا لیکن افسوس! ہم عِبْرت نہیں لیتے، ہم جانتے ہیں کہ انجام ہماا بھی یہی ہے*آج فُلاں کا اِعْلان ہو رہا ہے، کل میرا بھی ہونا ہے*آج فُلاں کا جنازہ اُٹھا ہے، عنقریب میرا بھی اُٹھے گا*آج فُلاں قبر کے گڑھے میں اُترا ہے، کل میں نے بھی یہیں پہنچنا ہے ، مگر ہم سبق نہیں سیکھتے، افسوس! *نفسِ اَمَّارہ (یعنی گُنَاہوں پر اُبھارنے والا نفس) حاوِی ہے*شیطان غفلت میں ڈالے ہوئے ہے*گُنَاہوں نے دِل مَیلا کر دیا ہے*دُنیا کی محبّت نے آنکھیں اَندھی کر رکھی ہیں*لمبی اُمِّیدیں ہیں*بس ہر وقت کمانے کھانے کی فِکْر ہے*دُنیوی مستقبل کی سوچیں ہیں*میں آج یہاں ہوں*کل، پرسوں، ہفتے بعد، مہینے بعد کہاں پہنچوں گا*آیندہ پانچ سالوں کی پلاننگ*پچاس سالوں کی پلاننگ لوگ کر رہے ہوتے ہیں۔
ہم جانتے ہیں کہ مرنا ہے، یہ بھی جانتے ہیں کہ موت کسی بھی لمحے آ سکتی ہے، اس کے باوُجُود نہ جانے کیوں دِل میں کہیں نہ کہیں یہ خیال پلتا رہتا ہے کہ *مجھے ابھی موت نہیں آنی*میں نے تو ابھی اور جینا ہے*ابھی تو بچوں کی شادیاں بھی کرنی ہیں*پِھر نانا، دادا بھی بننا ہے*بڑھاپا بھی دیکھنا ہے*پِھر کہیں جا کر موت آنی ہے۔ بس یہ ایک غفلت بھرا خیال ہمیں لمبی اُمِّیدوں میں مبتلا رکھتا ہے، کبھی *موبائل چلاتے ہوئے*سوشل میڈیا پر