Book Name:Nekiyon Mein Jaldi Kijiye
تھا، ان بلند رُتبہ ہستیوں کی پُوری تَوَجُّہ پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی اداؤں کی طرف رہتی تھی، جہاں کوئی عَمَل مبارَک معمول شریف سے ہٹ کر ہوا، فورًا حکمت معلوم کرنے کی فِکْر میں لگ جاتے تھے۔ حَجَّۃُ الْوَدَاع کا موقع تھا، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم میدانِ عرفات میں تھے، مسلمانوں کے پہلے اور دوسرے خلیفہ حضرت ابوبکر صدیق اور فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہما ساتھ حاضِر تھے، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اچانک مُسْکرائے۔ یہ دیکھ کر یہ دونوں صحابہ عرض گزار ہوئے: یارسول َاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! اللہ پاک آپ کو مسکراتا رکھے، اس لمحے آپ مسکرایا نہیں کرتے، آج کیا بات ہوئی۔ ([1])
سُبْحٰنَ اللہ! شان دیکھئے...!! گویا یہ وقت اور لمحات بھی نوٹ رکھتے تھے کہ اس لمحے حُضُور مسکراتے ہیں، اس لمحے نہیں مسکراتے۔
اسی طرح اُس روز عصر کی نماز میں ہوا، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم خِلافِ معمول دُعا مانگے بغیر جلدی جلدی گھر تشریف لے گئے تو صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم چونک گئے، گھبرا گئے کہ آج ایسا کیا ہوا، یہ خِلافِ معمول عَمَل مبارَک کیوں کیا ہے؟
پتا چلا؛ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی ایک ایک ادا کو بغور دیکھا کرتے اور نوٹ کیا کرتے تھے۔ کسی نے کیا خُوب کہا ہے:
اُن صحابہ کی خوش اطوار نگاہوں کو سلام جن کا مسلک تھا طوافِ رُخِ زیبا کرنا
*-*-*-*
ہر صحابیِ نبی! جنّتی! جنّتی! سب صحابیات بھی! جنّتی! جنّتی!
چار یارانِ نبی! جنّتی! جنّتی! حضرت صدیق بھی! جنّتی! جنّتی!