Nekiyon Mein Jaldi Kijiye

Book Name:Nekiyon Mein Jaldi Kijiye

جس کے لئے بھلائی کا دروازہ کھول دیا جائے فَلْیَنْتَہِزْہُ تو اسے چاہئے کہ لپک کر بھلائی کے اس دروازے میں داخِل ہو جائے فَاِنَّہٗ لَا یَدْرِیْ مَتیٰ یُغْلَقُ عَلَیْہِ کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ یہ دروازہ اس کے لئے کب بند کر دیا جائے گا۔([1])

پیارے اسلامی بھائیو!*ابھی ہم زندہ ہیں، یہ بھلائی کا دروازہ ہے  *سانسیں چل رہی ہیں، یہ بھی بھلائی کا دروازہ ہے  *ہمیں نیکی کی دعوت دی گئی، یہ بھی بھلائی کا دروازہ ہے  *دِل میں نیکی کا خیال آ گیا، یہ بھی بھلائی کا دروازہ ہے۔ اب ہمیں چاہئے کہ لپک کر اس دروازے میں داخِل ہو جائیں، یعنی فورًا سے پہلے نیکی کر ڈالیں، کچھ دَیْر بعد، کل، پرسوں پر نہ ڈالیں، کیا خبر! کب یہ توفیق چھین لی جائے۔

دُنیوی کام میں دَیْر ہونا اچھا ہے

ہمارے ہاں ایک یہ بھی مُعَاملہ ہے، ہم لوگ دُنیا کے کام کو پہلے اور آخرت کے کام کو بعد میں رکھتے ہیں۔ اگر اس کا اُلٹ کریں تو  اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! دُنیا بھی سنور جائے گی، آخرت بھی سنور جائے گی۔ حدیثِ پاک میں ہے:  اطمینان ہر چیز میں ہے، سِوائے آخرت کے کام کے۔ ([2])

یعنی دُنیاوی کام میں دیر لگانا اچھا ہے کہ ممکن ہے وہ کام خراب ہو اور دیر لگانے میں اس کی خرابی معلوم ہوجائے اور ہم اس سے باز رہیں مگر آخرت کا کام تو  اچھا ہی اچھاہے اسے موقع(Chance) ملتے ہی کرلو کہ دیر لگانے میں شاید موقع جاتا رہے۔ اللہ پاک فرماتا ہے :

فَاسْتَبِقُوا الْخَیْرٰتِﳳ- (پارہ:2، سورۂ بقرہ:148)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: توتم نیکیوں میں آگے نکل جاؤ۔

شیطان کارِ خیر میں دیر لگوا کر آخر میں اس سے روک دیتا ہے۔([3])


 

 



[1]...زُہد لابن مبارک،صفحہ:76، حدیث:117 ۔

[2]... ابو داود، کتاب الادب، باب فی الرفق، صفحہ:757، حدیث:4810۔

[3]... مراۃ المناجیح، جلد:6، صفحہ:627ملخصاً۔