Book Name:Nekiyon Mein Jaldi Kijiye
میں ہے: پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: ہر مرنے والا افسوس کرتا ہے۔ پوچھا گیا: کس وجہ سے؟ فرمایا: اگر وہ نیک ہو تو افسوس کرتا ہے کہ کاش! نیک اعمال اور زیادہ کر لیتا۔ اگر گنہگار ہو تو افسوس کرتا ہے کہ کاش! گُنَاہ چھوڑ دیتا۔ ([1])
ہائے حُسنِ عمل نہیں پلّے حَشْر میں میرا ہو گا کیا یَارَبّ!
خوف دوزخ کا آہ! رحمت ہو خاکِ طیبہ کا واسطہ یارَبّ!
کر دے جنّت میں تُو جَوار اُن کا اپنے عطّار کو عطا یارَبّ!
پیارے اسلامی بھائیو! افسوس کی بات ہے کہ ہم دُنیا کے ہر کام میں چُستی دِکھا لیتے ہیں مگر نیک اَعْمَال میں سُستی ہو جاتی ہے *کھانے کے لئے کبھی نہیں کہتے کہ کل کھا لیں گے، نماز کے لئے کہا جاتا ہے کہ رمضان سے شروع کر لوں گا *پیسے کمانے کی باری ہو تو آج کے آج ہی کمانے ہیں، دِل کرتا ہے کہ بس کل کا سُورج نہ نکلے، میں راتوں رات امیر ہو جاؤں، نیک کاموں کے متعلق ذِہن بنتا ہے کہ ابھی تو بہت زندگی پڑی ہے، نیکیاں بھی کر ہی لوں گا *باہَر مُلْک کا ویزا لگوانا ہو ، نیا کاروبار شروع کرنا ہو، دُنیوی لحاظ سے کوئی کارنامہ انجام دینا ہو تو ذہن بنتا ہے:کل کرے سَو آج ، آج کرے سَو اب۔ مگر نیکیوں کی باری...!! آج تھک گیا ہوں، آج بہت کام باقی ہیں، آج دِل نہیں کررہا، کل سے، پرسوں سے، اگلے جمعے سے شروع کر لوں گا۔
آہ! افسوس! نیکیوں کے مُعَاملے میں کل کل کرتے کتنی زندگی گزر گئی لیکن یہ کل نہ آئی تھی، نہ آنی ہے، اُلٹا ہم نے ہی قبر میں اُتر جانا ہے، تب پچھتاتے ہی رہ جائیں گے۔ صحابئ رسول حضرت انس بن مالِک رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: تَسْوِیْف (یعنی یہ سوچنا کہ عنقریب نیکیاں