Bagh Walon Ka Waqiya

Book Name:Bagh Walon Ka Waqiya

ہمارے لئے پھل نہیں بچ سکیں گے، لہٰذا بہتری اِس میں ہے کہ ہم اتنی زیادہ سخاوت نہ کریں۔ ایک رات جب باغ کے پھل پَک چکے تھے، اگلے دِن پھل توڑنے تھے، یہ تینوں بھائی بیٹھ کرمنصوبہ بنا رہے تھے، کیا منصوبہ بنایا؟ اللہ پاک فرماتا ہے:

اِذْ اَقْسَمُوْا لَیَصْرِمُنَّهَا مُصْبِحِیْنَۙ(۱۷) (پارہ:29، القلم:17)

تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: جب اُنہوں نے قسم کھائی کہ ضرور صبح ہوتے اُس باغ کو کاٹ لیں گے۔

یعنی انہوں نے آپس میں قسمیں کھائیں کہ صبح منہ اندھیرے، لوگوں کے اٹھنے سے پہلے ہی باغ میں چل کر پھل توڑ لیں گے تاکہ فقیروں کو خبر نہ ہو اور نہ انہیں کچھ دینا پڑے۔

اِن تینوں نے راتوں رات یہ منصوبہ بنایا، بڑے پُرجوش تھے کہ کل ہم پھل توڑیں گے مگر انہوں نے ایک غلطی کی۔ اَوَّل تو یہ کام ہی غلط کر رہے تھے، سخاوت سے منہ موڑ رہے تھے، کنجوسی کا مُظَاہرہ کر رہے تھے اور کنجوسی کا نتیجہ ذِلّت ہی نکلتا ہے،اُس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ایک اَور غلطی بھی کی، انہوں نے خُود پر بھروسہ کیا، اللہ فرماتا ہے:

وَ لَا یَسْتَثْنُوْنَ(۱۸) (پارہ:29، القلم:18)

تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اَور اِنْ شَآءَ اللہ نہیں کہہ رہے تھے۔

یعنی یہ اپنے منصوبے کو لے کراتنے پُرجوش اور بااعتماد تھے کہ اُنہوں نے اِنْ شَآءَاللہ بھی نہیں کہا، اپنے منصوبے پر بھروسہ کیا، صبح کو جلدی جلدی اُٹھے،منہ اندھیرے ہی باغ کی طرف چل دئیے، راستے میں ایک دوسرے کو کہتے جا رہے تھے:

اَنْ لَّا یَدْخُلَنَّهَا الْیَوْمَ عَلَیْكُمْ مِّسْكِیْنٌۙ(۲۴) (پارہ:29، القلم: 24)

تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: کہ ہر گز آج کوئی مِسْکین تمہارے پاس باغ میں آنے نہ پائے۔

یعنی جلدی چلو! جلدی چلو...!! آج ہر گز کوئی مسکین، فقیر تمہارے باغ میں آنے نہ