Book Name:Bagh Walon Ka Waqiya
مرتبہ ہوتا ہے، ہم کچھ کرنا چاہ رہے ہوتے ہیں مگر جو ہم چاہتے ہیں، وہ نہیں ہوتا، ہوتا وہی ہے جو اللہ پاک چاہتا ہے۔ قرآنِ کریم میں ہے:
وَ مَا تَشَآءُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ۠(۲۹) (پارہ:30، التکویر:29)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اور تم کچھ نہیں چاہ سکتے مگر یہ کہ اللہ چاہے جو سارے جہانوں کا ربّ ہے
امام جعفر صادق رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: اپنے اِرادوں کے ٹُوٹنے سے میں نے رَبّ کو پہچان لیا۔([1]) یعنی جو میں چاہتا ہوں، وہ نہیں ہوتا، اُس کا اُلٹ ہو جاتا ہے۔ اِس سے مجھے معلوم ہو گیا کہ کوئی تو ہے جو میرے ارادوں پر پہرا لگا رہا ہے۔ وہی خُدا ہے۔
امامِ اعظم، امام اَبُو حنیفہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے سُوال ہوا: خُدا کے وُجُود کی دلیل دیجئے! فرمایا: آدمی چاہتا ہے کہ میرے گھر بیٹا پیدا ہو مگر بیٹی ہو جاتی ہے، اِس سے پتا چلتا ہے کہ کوئی ہے جِس کا اِرادہ، جِس کی مرضِی اِس دُنیا پر نافِذ ہے، وہی خُدا ہے۔([2])
ابھی حال ہی کی بات ہے ، کسی ملک کا ایک شخص تھا، وہ خُود کو مَلِکُ الْاِرَادَة (مرضِی کا بادشاہ) کہتا تھا۔ مسلمان تھا، اللہ پاک اُس کی بخشش فرمائے۔ بیچارے کو پھیپھڑوں کا کینسر ہوا اور عَین جوانی کے عالَم میں ہی دُنیا سے رخصت ہو گیا۔
پتا چلا؛ اس دُنیا میں اللہ پاک کی مرضِی نافِذ ہے، حکم صِرْف اُسی کا چلتا ہے۔ وہ غالِب ہے۔ قرآنِ کریم میں ہے:
وَ هُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهٖ (پارہ:7،الانعام:61)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اور وہی اپنے بندوں پر غالِب ہے۔