Book Name:Khawaja Huzoor Ki Ibadat
کی آواز سُنی تو کچھ بُوڑھے افراد ڈرتے ڈرتے مسجد تک پہنچ گئے۔ باجماعت نماز ادا کی گئی۔
اب خواجہ حُضُور رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو خبر مِلی کہ ایک بڑی پارٹی ہے، جنہیں بادشاہ سنجر سے سیاسی اِخْتلاف ہے۔ جو بھی بندہ بادشاہ سنجر کی طرفداری کرتا ہے، وہ لوگ اُسے قتل کر ڈالتے ہیں، عرصے سے قتل و غارت گری جاری ہے۔ خواجہ حُضُور رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو سُن کر اَفسوس ہوا، مغرب کا وقت ہو گیا تو خواجہ حُضُور رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اذان دِی، مغرب کی نماز بھی باجماعت ادا کی گئی۔ عِشا کے وقت کوئی بھی نہ آیا تو آپ نے اکیلے نماز پڑھی۔
آپ نماز ادا کر ہی رہے تھے کہ وہ بدمعاش لوگ جو قتل و غارت مچا رہے تھے، ان میں سے کچھ افراد بھی مسجد میں آگئے۔ نماز سے فارِغ ہو کر خواجہ حُضُور نے انہیں فرمایا: اللہ کے بندو! یہ مسجد ہے، جب یہاں آ ہی گئے ہو تو نماز بھی پڑھ لو! آپ کی بات اُن پر اَثَر کر گئی، انہوں نے وُضُو کیا، نماز پڑھی، اس کے بعد خواجہ حُضُور رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اُنہیں پیار محبّت سے سمجھایا تو الحمد للہ! اُن سب نے قتل وغارت سے بھی توبہ کر لی۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! کیسی نِرالی شان ہے۔ حُضُور خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ وہ ہستی ہیں کہ آپ بند مسجدوں کو کھولتے، وِیران مسجدوں کو آباد کیا کرتے تھے۔ کاش! ہمیں بھی یہ سعادت نصیب ہو...!! کاش! کاش! کاش! ہم بھی مسجد بھرو تحریک کا حصّہ بن جائیں۔ اللہ پاک قرآن کریم میں فرماتا ہے:
اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ (پارہ: 10، سورۂ توبہ:18)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اللہ کی مسجدوں کو وہی آباد کرتے ہیں جو اللہ اور قیامت کے دِن پر اِیمان لاتے ہیں۔