Book Name:Khawaja Huzoor Ki Ibadat
نے عرض کیا: تَحْتَ الثَّریٰ (یعنی زمین کے سب سے نچلے حصے) تک۔ حکم ہوا: ایک ہزار مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھ! میں نے سورۂ اخلاص پڑھنا شروع کر دی، جب فارِغ ہوا تو فرمایا: اب آسمان کی طرف دیکھ! میں نے آسمان کی طرف دیکھا۔ پوچھا: اب کہاں تک دیکھتا ہے؟ میں نے عرض کیا: حجابِ عظمت تک۔ فرمایا: آنکھیں بند کر۔ میں نے آنکھیں بند کر لیں، فرمایا: کھول! میں نے آنکھیں کھول دیں، اب پیر و مرشد نے اپنی انگلی کی طرف دیکھنے کا فرمایا، میں نے دیکھا تو مجھے 18 ہزار عالَم نظر آگئے۔
اب پیر و مرشد خواجہ عُثْمان ہَارْوَنِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے قریب ہی پڑی ہوئی ایک اینٹ اُٹھانے کا حکم دیا، میں نے اینٹ اُٹھائی تو اس کے نیچے اشرفیوں (یعنی سونے کے سِکُّوں) کاڈھیر پڑا ہوا تھا، پیر و مرشِد نے فرمایا: اسے لے جا اور فقیروں میں تقسیم کر دے۔ میں نے وہ اشرفیاں غریبوں میں تقسیم کر دیں۔([1])
اللہُ اَکْبَر! اے عاشقانِ رسول ! غور فرمائیے! یہ خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی اپنے پیر صاحب کے ساتھ پہلی ملاقات ہے اور اِسی میں 18 ہزار عالَم آپ کے سامنے ظاہِر ہو گئے تو اس کے بعد آپ نے جو کچھ عبادات کیں، پیر و مرشد کی صُحبت سے فَیض پایا، اُس میں تو نہ جانے کیا کیا درجات نصیب ہوگئے ہوں گے؟ اس سے پتا چلتا ہے کہ خواجہ حُضُور رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بہت ہی پاکیزہ دِل اور نیک سِیْرت تھے، آپ کا مقام تو پہلے ہی بلند تھا، بس پِیرِ کامِل سے نسبت دَرْکار تھی، وہ ملی تو آپ کے لئے قربِ اِلٰہی کے دروازے کھل گئے اور اُونچے مقام تک پہنچ گئے۔ آئیے ! محبّت خواجہ غریب نواز میں ڈُوب کر نعرے لگاتے ہیں، یہ نعرے امیرِ اہلسنت حضرت علامہ مولانا محمد اِلیاس قادری رضوی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے