Ghazwa e Badar Aur Seekhne Ki Baatein

Book Name:Ghazwa e Badar Aur Seekhne Ki Baatein

روایات میں ہے: جب مکّے کے غیر مسلموں نے میدانِ بدر میں پہنچنے اور مسلمانوں کے ساتھ لڑائی کرنے کا پکّا اِرادہ کر لیا تو انہیں یاد آیا کہ راستے میں بنو بکر نامی قبیلہ آتا ہے، ہماری اُن سے دشمنی ہے، کہیں یوں نہ ہو کہ ہم بدر کے لئے نکلیں اور بنوبکر قبیلے والے ہم پر حملہ کر دیں، ممکن تھا کہ وہ لوگ یہ سوچ کر بدر میں جانے سے رُک جاتے مگر شیطان مردُود کو یہ ہر گز منظور نہیں تھا، چنانچہ اس نے کیا کِیا کہ بنو کِنانہ قبیلے کے سردار سُرَاقہ کی شکل میں ان کے پاس آیا اور کہا: تم فِکْر مت کرو! میں تمہارے ساتھ ہوں، تمہاری حفاظت کی ذِمَّہ داری میں اُٹھاتا ہوں۔ آج تم پر کوئی غالِب نہیں آئے گا۔

چنانچہ مکّے کے غیر مسلموں نے اس پر بھروسہ کر لیا اور میدانِ بدر کی طرف روانہ ہو گئے۔ اب کیاتھا جب شیطان مردُود نے دیکھا کہ اللہ پاک نے مسلمانوں کی مدد کے لئے فرشتے بھیج دئیے ہیں، اب شیطان مردُود پیٹھ پھیر کر دوڑ پڑا، لوگ اسے پُکارتے رہ گئے: اے سُرَاقہ! تم نے تو ہماری ضمانت لی تھی، اب کہا جا رہے ہو...؟ شیطان بولا: بیشک میں تم سے بیزار ہوں، میں وہ دیکھ رہا ہوں، جو تم نہیں دیکھ رہے۔([1])

اللہ! اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! اس سے مَعْلُوم ہوا؛ مکّے کے غیر مسلموں کے پاس سازو سامان کی کمی نہیں تھی، طاقت و قُوَّت کی کمی نہیں تھی، اس کے باوُجُود انہیں شکست ہوئی، اس کا ایک سبب یہ بھی تھا کہ انہوں نے شیطان مردُود کی پیروی کی، جب یہ شیطان کے پیچھے چلے تو شیطان انہیں آگ میں جھونک کر   خُود فرار ہو گیا۔  اللہ پاک نے ہمیں حکم دیا:

وَ لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِیَارِهِمْ بَطَرًا وَّ رِئَآءَ النَّاسِ (پارہ:10، سورۂ اَنْفال:47)

 تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان : اور ان لوگوں جیسا نہ ہونا جو اپنے گھروں سے اِتراتے ہوئے اور لوگوں کو دکھاوا کرتے ہوئے نکلے۔


 

 



[1]... صراط الجنان، پارہ:10، سورۂ انفال، زیرِ آیت:48، جلد:4، صفحہ:22-23۔