Book Name:Ghazwa e Badar Aur Seekhne Ki Baatein
لئے روز کا کچھ خرچ مقرر کر دُوں تاکہ آپ بےفِکْر ہوکر اللہ پاک کی عِبَادت میں لگے رہیں۔ حضرت بہلول دانا رحمۃُ اللہِ علیہ نے فرمایا: میں اسے منظور کر لیتا مگراس میں چند عیب ہیں: (1): پہلا عیب تو یہ کہ آپ نہیں جانتے کہ مجھے کیا چاہئے (2): دوسرا عیب یہ کہ آپ نہیں جانتے کہ مجھے کب چاہئے (3): مجھے کتنا چاہئے، آپ کو اس کا بھی عِلْم نہیں ہے ۔ اللہ پاک یہ سب کچھ جانتا ہے اور وہ اپنی حکمتِ کامِلہ سے مجھ تک میرا رِزْق پہنچا دیتا ہے۔ پِھر ایک اور بھی مسئلہ ہے، ہو سکتا ہے کہ آپ مجھ سے ناراض ہو جائیں، تب آپ میرا خرچ بند کر دیں گے لیکن میرا رَبِّ کریم ایساکرم والا ہے کہ لاکھ گُنَاہ ہوں، تب بھی رِزق نہیں روکتا، لہٰذا میں آپ سے خرچ قبول نہیں کروں گا۔ میں تو بس اللہ پاک ہی سے طلب کرتا رہوں گا۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! واقعی بات سچّی ہے، بندے جو خُود محتاج ہیں، ان سے کیا مانگنا...؟ اللہ پاک سے مانگئے! وہی عطا فرمانے والا ہے۔ لہٰذا ہمیں دُعائیں مانگنےکی عادَت بنانی چاہئے۔ اب تو رمضان شریف کا مبارَک مہینا جاری ہے، دُعاؤں کی قبولیت کا مہینا ہے* سحری کے وقت دُعائیں کیجئے! *افطار کے وقت دُعائیں کیجئے! * تراوِیح کے بعد دُعائیں کیجئے! *تہجد پڑھ کر دُعائیں کیجئے! اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! جھولی بھر جائے گی۔ آئیے! ترغیب کے لئے آپ کو دُعا کے فضائل پر چند احادیث سُناتا ہوں؛
*حدیثِ قدسی میں ہے، اللہ پاک فرماتا ہے: اَنَا مَعَہُ اِذَا دَعَانِیْ یعنی بندہ جب مجھ سے دُعا مانگتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں۔ ([2])