Book Name:Ghazwa e Badar Aur Seekhne Ki Baatein
رہے گی، جُونہی اس فرمانبرداری سے مُنہ پھیرا، تَنَزُّلی کا سَفَر شروع ہو جائے گا۔
ولید بن یزید کی گستاخی اور انجام
خِلافتِ بنو اُمَیّہ کا ایک بادشاہ ہوا ہے: ولید بِنْ یزید۔ انتہائی سرکش اور بےباک تھا۔ حدیثِ پاک میں ارشاد ہوا:میری اُمَّت میں ولید نامی ایک شخص ہو گا جو فرعون سے بھی زیادہ سرکش ہو گا۔ عُلَمائے کرام نے اس حدیثِ پاک سے یہی ولید بن یزید مُرَاد لیا ہے۔ ایک مرتبہ ولید بن یزید نے قرآنِ کریم سے فال نکالی۔ قرآنِ کریم سے فال نکالنا ویسے ناجائز ہے۔ قرآن مجید فال نکالنے کے لئے نہیں بلکہ ہدایت کے لئے نازِل ہوا ہے مگر ولید بدبخت تو تھا ہی سرکش، اسے جائِز وناجائِز کی کیا پرواہ تھی!اس نے فال نکالی تو جو آیتِ کریمہ اس کے سامنے آئی وہ گویا اس کی اپنی ہی زِندگی کا پورا پورا نقشہ تھی، چنانچہ فال میں جو آیت نکلی وہ پارہ 13، سورۂ ابراہیم کی آیت: 15تھی، ارشاد ہوتا ہے:
خَابَ كُلُّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍۙ(۱۵)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان : ہر سر کش ہٹ دھرم نا مُراد ہوگیا۔
ولید نے جب یہ آیت پڑھی تو اس پر اِقْتِدار کا بھوت سُوار ہو گیا اور غرور و تکبر سے بھر کر اس بدلگام نے مَعاذَ اللہ ! قرآنِ کریم کو شہید کر کے بےادبی کے ساتھ پھینک دیا اور کہا: کیا تو سرکش و ہٹ دھرم کو وعید سُناتا ہے؟ ہاں! میں ہوں سرکش و ہٹ دھرم، جب تو روزِقیامت اللہ پاک کے سامنے جائے تو بتا دینا کہ میرے ساتھ ولید نے ایسا سلوک کیا ہے۔
تاریخ کے صفحات پر موجود ہے کہ اس واقعہ کے چند ہی دِن بعد ولید بن یزید کا سر کاٹ کر اسی کےمحل میں لٹکا دیا گیا،اسی کے چچا کے بیٹے نے اس کے خِلاف بغاوت کی اور اعلان کیا کہ جو ولید کا سَر کاٹ کر لائے گا اسے ایک لاکھ دِرْہم (یعنی چاندی کے سکے) انعام دیا