Book Name:Ghazwa e Badar Aur Seekhne Ki Baatein
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں: اس سے خاص کرم و رحمت کے ذریعے ساتھ ہونا مراد ہے، اللہ پاک کی یہ خصوصی رَحمت دُعا کرنے والے کو نصیب ہوتی ہے۔ ([1])
*حدیث شریف میں ہے: دعا سے عاجِز نہ ہو کہ کوئی شخص دعا کے ساتھ ہلاک نہ ہوگا([2])*ایک حدیث شریف میں فرمایا: دُعا مسلمان کا ہتھیار، دِین کا ستون اور آسمان کا نُور ہے([3])*پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں جو تمہیں تمہارے دشمن سے نجات دے اور تمہارے رزق کو وسیع کر دے، رات دن اللہ پاک سے دعا مانگتے رہو کہ دُعا مومن کا ہتھیار ہے۔([4])
اللہ پاک ہمیں کَثْرت سے دُعائیں مانگنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔
غزوۂ بدر کے 2اَہَم سبق
پیارے اسلامی بھائیو! قرآنِ کریم میں کئی مقامات پر غزوۂ بدر کا ذِکْر کیا گیا ہے، سورۂ اَنْفَال میں اس کا تفصیلی بیان ہے، اس جگہ غزوۂ بدر کا ذِکْر کرنے کے بعد اللہ پاک نے ہمیں کچھ حکم دئیے ہیں۔ ان میں سے صِرْف 2حکم میں عرض کرتا ہوں، یُوں سمجھ لیجئے کہ *غزوۂ بدر میں ظاہِری اسباب غیر مسلموں کے پاس زیادہ تھے*تعداد بھی ان کی زیادہ تھی*ہتھیار بھی ان کے پاس زیادہ تھے*کھانے پینےکا سامان بھی اُن کے پاس زیادہ تھا،