Book Name:Ghazwa e Badar Aur Seekhne Ki Baatein
ہیں، شریعت انہیں مانگنے کی اجازت نہیں دیتی مگر وہ مانگتے ہیں، یہ بھی عام دیکھنے کو ملتا ہے کہ اچھے خاصے کڑیل جوان ہیں، کما سکتے ہیں، کام کاج کر کے اپنا اور بچوں کا پیٹ پال سکتے ہیں مگر بس مفت خَوری کی عادَت ہو گئی ہے، مسجد میں آئیں گے، سجدہ کریں گے اللہ پاک کے حُضُور... جیسے ہی سلام پِھرا، کھڑے ہو کر پُھو پُھو کر کے رونا شروع کریں گے اور لوگوں سے مانگنے لگ جائیں گے۔ ارے اللہ پاک کے بندو...!! جس کے حُضُور سجدہ کیا، پیشانی زمین پر رکھ کر سُبْحٰنَ رَبِّیَ الْاَعْلیٰ کہا، اس کا مطلب جانتے ہیں کیا ہے؟ پاک ہے، مجھے پالنے والا بلند و بالا رَبّ۔ وہ جسے ہم پاک کہہ رہے ہیں، بلند و بالا مان رہے ہیں، اسے پالنے والا مان کر پیشانی زمین پر رکھ رہے ہیں، بھلا اسی سے مانگئے...!! اس کے حُضُور سُوال کیجئے!
اللہ پاک فرماتا ہے:
Ñ'ë¨o^
(پارہ:24، سورۂ مؤمن:60)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان : مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔
سُبْحٰنَ اللہ! کیسی زبردست بشارت ہے، اللہ پاک فرما رہا ہے: اے میرے بندو...!! مجھ سے دُعا مانگو...!! میں قبول فرماؤں گا۔ اب اس فرمانِ عالی شان کے بعد بھی اگر ہم لوگوں کے سامنے ناحق ہاتھ پھیلائیں، بتائیے! ہم نے بندگی کا لحاظ کب کیا...؟ اس لئے چاہئے کہ اللہ پاک سے دُعائیں مانگا کریں۔
ایک بہت عِبْرت والا واقعہ ہے، حضرت بہلول دانا رحمۃُ اللہِ علیہ جو مَجْذُوب (یعنی عشقِ اِلٰہی میں مَست و مَحو) تھے، ایک دِن خلیفہ ہارونُ الرَّشید نے آپ سے کہا: میں چاہتا ہوں کہ آپ کے