Book Name:Ghazwa e Badar Aur Seekhne Ki Baatein
ہے، اس کے پیچھے چلتا ہے، اس کی طرف بڑھتا ہے؟ نہیں ہر گز نہیں۔ لہٰذا * جب شیطان کہے: نماز نہ پڑھو! ہم اس کی بات ہر گز نہیں مانیں گے *شیطان جب گُنَاہ کا وسوسہ دِلائے تو ہم نے اس کی بات ہر گز نہیں ماننی *شیطان جب غربت کا وسوسہ دِلائے تو اس کی بات نہیں ماننی، خُوب دِل کھول کر سخاوت کرنی ہے *شیطان نیکی سے روکے تو ہم نے رُکنا نہیں ہے، نیک کاموں میں لگے رہنا ہے۔ غرض؛ کچھ بھی ہو، ہمیں چاہئے کہ ہر وقت شیطان کو اپنا دُشمن ہی جانتے رہیں اور اس خبیث سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کیا کریں۔
شیطان کے 10 دروازے اور ان سے بچنے کا طریقہ
ایک بزرگ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: میں نے غور کیا کہ شیطان کے دروازے کیا ہیں، جن کے ذریعے وہ انسان کو بہکا لیتا ہے؟ تو مجھے قرآن و حدیث کی روشنی میں معلوم ہوا کہ شیطان کے 10 دروازے ہیں اور اس سے بچنے کے بھی 10 طریقے ہیں: (1):شیطان لالچ کے رستے انسان پر حملہ کرتا ہے، اس کا عِلاج یہ ہے کہ آدمی قناعت اختیار کرے (یعنی جو کچھ اور جتنی مقدار میں اللہ پاک نے عطا فرمایا ہے، اس پر خوش رہے) (2):شیطان لمبی اُمّید دِلا کر انسان کو بہکاتا ہے، اس کا عِلاج یہ ہے کہ آدمی موت کو ہر وقت اپنے سامنے سمجھے (3):شیطان راحت و آرام اور دُنیوی نعمتوں میں غرق ہو جانے کے رستے حملہ کرتا ہے، اس کا عِلاج یہ ہے کہ آدمی نعمت چھن جانے اور ان نعمتوں کے حساب کی فِکْر کرے (4):شیطان خود پسندی (یعنی خود پر اِترانے) کے رستے حملہ کرتا ہے، اس کا علاج یہ ہے کہ آدمی اللہ پاک کے اِحسانات کو یاد رکھے اور بُرے انجام سے ڈرتا رہے (5):مسلمان بھائیوں کو حقیر اور کم تَر سمجھنے کے رستے شیطان حملہ کرتا ہے، اس کا عِلاج یہ ہے کہ آدمی اپنے مسلمان بھائیوں کی عزّت کرتا رہے (6):شیطان حسد