Ghazwa e Badar Aur Seekhne Ki Baatein

Book Name:Ghazwa e Badar Aur Seekhne Ki Baatein

سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! کیا شان ہے ہمارے مَحْبُوب  آقا   صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   کی...!! عِلْمِ پاک کی یہ کیفیت ہے کہ ایک دِن پہلے ہی لڑائی کا پُورا نقشہ کھینچ دیا، نتائج بھی بتا دئیے! یہ بھی فرما دیا کہ ابوجَہل کہاں مرے گا، عُتبہ شَیْبہ زَخم کھا کر کہاں گریں گے۔ دوسری طرف اللہ پاک کی طرف لَو لگانے کی کیفیت ایسی ہے کہ خُوب گِڑگِڑا کر دُعائیں فرماتے ہیں۔

دُعا کی عادَت بنائیے!

افسوس! آج کل ہمارے ہاں دُعائیں مانگنے کی سوچ کم ہوتی جا رہی ہے۔ یہ بہت بڑا مسئلہ ہے، لوگ دُعا نہیں مانگتے، بہت کم مانگتے ہیں۔ بہت سارے ایسے ہیں جو مسجد میں آتے ہیں، نماز پڑھتے ہیں، ان میں سے بعض  دُعا مانگتے ہی نہیں ہیں اور جو مانگتے ہیں، اُن کی حالت ایسی ہوتی ہے کہ اَوَّل تو دُعا میں ہاتھ اُٹھانے کا انداز ہی معلوم نہیں، بس دو ہاتھوں کی مٹھی سی بنائی اور اِدھر اُدھر دیکھتے ہوئے چند رَٹے رٹائے جملے زبان سے ادا کر لئے۔ یہ بھی احساس نہیں ہوتا  کہ ہم مانگ کس سے رہے ہیں اور یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ ہم کیا مانگ رہے ہیں۔ یاد رکھئے! دُعا خُود ایک عِبَادت ([1])بلکہ عِبَادت کا مغز ہے۔([2]) یہ بھی باقاعِدَہ ایک کام ہے۔ ہمیں چاہئے کہ اللہ پاک کے حُضُور خوب دُعائیں کیا کریں، رَو رَ وکر کیا کریں، اللہ پاک کے حُضُور ہاتھ اُٹھا کر گِڑ گِڑایا کریں، جو مانگنا ہو، اپنے رَبِّ کریم سے مانگا کریں، اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! نامُراد نہیں رہیں گے۔

 آج کل  لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے کا  رواج بھی بڑھتا جا رہا ہے، ناحق سُوال کرتے


 

 



[1]... ترمذی، کتاب الدعوات، صفحہ:777، حدیث:3372۔

[2]... ترمذی، کتاب الدعوات، صفحہ:777، حدیث:3371۔