Book Name:Waldain Ke Huqooq
اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! سب سے فضیلت والا عمل کونسا ہے؟ فرمایا: اَلصَّلَاۃُ عَلیٰ وَقْتِہَا یعنی نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا ۔ پوچھا: ثُمَّ اَیُّ؟ اس کے بعد کونسا عمل زیادہ پسندیدہ ہے؟ فرمایا: ثُمَّ بِرُّ الْوَالِدَیْنِ اس کے بعد والدین کے ساتھ بھلائی کرنا سب سے پسندیدہ ہے۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو! والدین کے ساتھ نیکی اور بھلائی بہت ہی پسندیدہ عمل ہے۔ جس کے والدین زِندہ ہیں، یقین مانئے! اُس کے تَو وَارے نیارے ہیں، ایک شخص تھا، اُس سے کسی کا قتل ہو گیا۔ قتل بہت بڑا گُنَاہ ہے، قرآنِ کریم میں فرمایا گیا: جس نے ایک جان کو قتل کیا، اس نے گویا ساری انسانیت کو قتل کیا، اتنا سخت گُنَاہ ہے۔ اس شخص سے جب یہ گُنَاہ ہو گیا تو شرمندگی ہوئی، اب سوچے کہ توبہ کی راہ کیا ہو گی؟ چنانچہ مسئلہ پوچھنے کے لئے صحابئ رسول حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہ عنہما کی خِدْمت میں حاضِر ہوا، سارا ماجَرا عرض کیا اور کہا: عالی جاہ! کیا میرے لئے تَوْبَہ ہے؟ آپ نے فرمایا: کیا تمہاری ماں زِندہ ہے؟ کہا: نہیں، وہ تو وفات پا گئی ہیں۔ فرمایا: اچھا جاؤ! تَوْبَہ کرو، جتنا ہو سکے اللہ پاک کو راضِی کرنے کی کوشش کرو!
یہ سُن کر وہ شخص چلا گیا، لوگوں نےپوچھا: عالی جاہ! اس کے سوال کا جواب تو یہی تھا کہ وہ توبہ کرے، پھر آپ نے ماں کے متعلق کیوں پُوچھا؟ فرمایا: اس لئے کہ میری معلومات کے مطابق اللہ پاک کو راضِی کرنے کا سب سے قریب ترین ذریعہ ماں کے ساتھ بھلائی کرنا ہے (لہٰذا اَگر اُس کی ماں زِندہ ہوتی تو میں کہتا: ماں کی خِدْمت کرو! اللہ پاک سارے گُنَاہ بخش دے گا)۔ ([2])