Book Name:Waldain Ke Huqooq
کِھلتے ہیں ٭سبزے اُگتے ہیں ٭دانے لگتے ہیں ٭اناج بنتا ہے، یہ جو سارا نظامِ زندگی اللہ پاک نے بنایا ہے، کیا اس میں اللہ پاک کو کسی سے کچھ لالچ ہے؟ مَعَاذَ اللہ ...!! ہر گز نہیں ہے۔([1]) اللہ پاک فرماتا ہے:
مَاۤ اُرِیْدُ مِنْهُمْ مِّنْ رِّزْقٍ وَّ مَاۤ اُرِیْدُ اَنْ یُّطْعِمُوْنِ(۵۷) اِنَّ اللّٰهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِیْنُ(۵۸)
(پارہ:27، الذٰریٰت:57 و58)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: میں اُن سے کچھ رِزْق نہیں مانگتا اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھانا دیں، بیشک اللہ ہی بڑا رِزْق دینے والا، قوّت والا، قُدرت والا ہے۔
غرض؛ اللہ پاک کے اِنعامات میں لالچ کوئی نہیں ہوتا، اِسی طرح والدین جو اَوْلاد کی پرورش کرتے ہیں، اِس میں بھی اُنہیں کوئی لالچ نہیں ہوتا، یہ جتنی تکلیفیں اُٹھاتے ہیں ٭ماں سارا دِن کام کاج میں مَصرُوف رہتی ہے ٭ابھی ناشتے سے فارغ ہوئی تھی ٭بچوں کو سکول بھیجا ٭گھر کی صفائی کی اور ٭دوپہر کا وقت ہو گیا، بچوں کے لئے دوپہر کا کھانے بنانے میں لگ گئی ٭ابھی اس سے فارغ ہوئی تھی کہ شام قریب آگئی، صبح سے شام تک ماں کام پر کام کرتی ہے، پِھر اگر بچہ چَھوٹا ہو، دودھ پینے کی عمر میں ہو، تب تو ماں کے 24 گھنٹے مصروف ہوتے ہیں، بیچاری رات کی نیند بھی پُوری نہیں لے پاتی، بس دِن رات بچوں کی پرورش میں لگی رہتی ہے، اِدھر والِد ہے، اپنی ضروریات قُربان کر کے بچوں کی خواہشات پُوری کرنے میں لگا رہتا ہے، اپنا نیا جوتا خریدنے کی فِکْر ہو یا نہ ہو، بچے کی سکول کی فیس(Fee) بھرنے کی فِکْر پُورا مہینا کام کروا لیتی ہے، غرض؛ ماں باپ اَوْلاد کی پرورش