اللہ پاک دیکھ رہا ہے
ماہنامہ خواتین ویب ایڈیشن

سلسلہ: تفسیرِ قرآنِ کریم

موضوع: اللہ پاک دیکھ رہا ہے

*اُمِّ حبیبہ عطاریہ مدنیہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اللہ پاک فرماتا ہے:

اِنَّ رَبَّكَ لَبِالْمِرْصَادِؕ(۱۴) (پ30، الفجر:14)

ترجمہ: بیشک تمہارا رب یقیناً دیکھ رہا ہے۔

تفسیر

یہاں اللہ پاک کے دیکھنے سے مراد یہ ہے کہ اللہ پاک بنی آدم کے اعمال پر نگاہ رکھتا ہے اور اس سے بندوں کا کوئی کام چھپا نہیں اور اسے ہر چیز کا بخوبی علم ہے۔ مرصاد سے مراد وہ مکان ہے جس میں بیٹھ کر کوئی شخص کسی کی گھات میں لگا ہوتا ہے اور اس کے انتظار میں ہوتا ہے اور المرصاد کا اللہ پاک پر اطلاق کرنے میں مفسرین کرام کا اختلاف ہے۔ ابن عطیہ کا قول ہے کہ ہو سکتا ہے المِرْصَاد صیغہ مبالغہ ہو جیسے المِطْعَام اور المِطْعَان۔ بعض کا قول ہے کہ کلام میں استعارہ تمثیلیہ ہے جس سے شاید یہ مراد ہے کہ اللہ پاک نافرمانوں اور گناہ گاروں کے اعمال پر نگران ہے(اسے ہر بات کا علم ہے )۔ واضح مفہوم یہ ہے کہ جس طرح گھات لگانے والا کمین گاہ میں گزرنے والے کو خوب دیکھ رہا ہوتا ہے تو بلا تشبیہ و تمثیل اللہ پاک بھی بندوں کے اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے اور جس طرح گزرنے والا گھات لگانے والے سے بے خبر ہوتا ہے یونہی انسان بھی اللہ پاک سے غافل اور اپنے کاموں میں آخرت سے بے خبر مشغول ہے۔([1])چنانچہ،

انسان کو کامیاب زندگی گزارنے کے لیے یہ تصور رکھنا ضروری ہے کہ اللہ پاک دیکھ رہا ہے کیونکہ یہ تصور اسے گناہوں سے روکے گا اور نیکی کی راہ میں راہ نمائی کرے گا۔ اس فانی دنیا میں کیا جانے والا ہمارا ہر عمل اللہ پاک دیکھ رہا ہے، چاہے وہ عمل نیکی پر مشتمل ہویا برائی پر، اس عمل کا تعلق ظاہر سے ہو یا باطن سے، اس عمل کو ہم نے چھپ کر کیا ہو یا لوگوں کے درمیان، دن کے اجالے میں کیا ہو یا رات کے اندھیرے میں، کوئی دوسرا اس پر آگاہ ہوا ہے کہ نہیں اور چاہے ہمیں وہ عمل یاد ہو یا نہ ہو وغیرہ۔ البتہ یاد رہے کہ دیکھنا  اللہ پاک کی ذاتی صفت ہے مگر اس سے یہ مراد نہیں وہ آنکھ سے دیکھتا ہے کہ آنکھ جسم ہے اور اللہ پاک جسم سے پاک ہے۔ اس کے باوجود ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ وہ ہر باریک سے باریک کو کہ خورد بین سے محسوس نہ ہو وہ دیکھتا ہے اور اس کا دیکھنا کسی بھی چیز پر منحصر نہیں، بلکہ وہ ہر موجود شے کو دیکھتا ہے۔([2])چنانچہ اللہ پاک دیکھ رہا ہے، یہ یقین رکھتے ہوئے اگر کسی کو گناہ سے روکنے کے لئے کہا جائے: اللہ  پاک سے حیا کر! اور وہ جواب میں کہے کہ میں نہیں کرتا تو اس کا ایسا کہنا کفر ہے۔([3])جبکہ حضرت فَرقد سَنْجی  رحمۃ اللہِ علیہ  فرماتے  ہیں: منافق جب دیکھتا ہے کہ کوئی نہیں دیکھ رہا تو برائی کی جگہ میں داخل ہو جاتا ہے۔ وہ اس بات کا تو خیال رکھتا ہے کہ لوگ اسے نہ دیکھیں مگر اللہ پاک دیکھ رہا ہے اسے اس بات کا لحاظ نہیں کرتا۔([4])لہٰذا ہمیں ہر وقت یہ  بات پیشِ نظر رکھنی چاہیے کہ  کوئی دیکھے نہ دیکھے اللہ پاک ہمیں دیکھ رہا ہے کہ یہی سوچ ہمارے بزرگانِ دین نے ہمیں دی ہے۔ چنانچہ،

منقول ہے کہ ایک شخص کسی شامی عورت کے پیچھے لگ گیا اور ایک مقام پر اسے خنجر کے بل بوتے پر یرغمال بنا لیا۔ جو کوئی اس عورت کو بچانے کے لیے آگے بڑھتا وہ اسے زخمی کر دیتا۔ وہ عورت مسلسل مدد کے لیے پکار رہی تھی۔ اتنے میں حضرت بشر بن حارث  رحمۃ اللہِ علیہ  وہاں سے گزرے تو اس شخص کو کندھا مارتے ہوئے آگے نکل گئے۔ وہ شخص پسینے میں شرابور ہو کر زمین پر گر گیا اور عورت اس کے چنگل سے آزاد ہو گئی۔ اس کے ارد گرد جمع ہونے والے لوگوں نے اس سے پوچھا:تجھے کیا ہوا ہے؟اس نے بتایا کہ ایک بزرگ نے مجھے  کندھا مار کر کہا:اللہ پاک دیکھ رہا ہے، ان کی یہ بات سن کر میں ہیبت زدہ ہو گیا۔([5])

حضرت امام محمد غزالی  رحمۃ اللہِ علیہ  احیاء العلوم میں نقل کرتے ہیں کہ حضرت جنید بغدادی  رحمۃ اللہِ علیہ  سے کسی نے عرض کی: میں آنکھیں نیچی رکھنے کی عادت بنانا چاہتا ہوں؛ مجھے  ایسی بات ارشاد فرمایئے جس سے مدد حاصل ہو۔ فرمایا:یہ ذہن میں رکھو کہ میری نظر کسی دوسرے کو دیکھے اس سے پہلے ایک دیکھنے والا یعنی اللہ پاک مجھے دیکھ رہا ہے۔([6])

ہمارے یہ اعمال صرف اللہ پاک کے ازلی اور ابدی علم میں ہی محفوظ نہیں بلکہ کوئی اور بھی ان کو جمع کر رہا ہے۔ چنانچہ (1) اللہ پاک نے ہمارے سیدھے اور الٹے کندھوں پر دو فرشتے مقرر فرما دئیے جو ہمارے اچھے اور برے اعمال کو نوٹ کر رہے ہیں۔(2) ہمارے جسم کے اعضا مثلاً آنکھ، کان، زبان، دل، پاؤں وغیرہ جو ہر اچھے برے کام میں ہمارے ساتھ  ہیں، یہ دنیا میں ہمیں اپنے تاثرات سے محروم رکھتے ہیں لیکن بروزِ قیامت یہی اعضا ہمارے خلاف گواہی دیں گے۔ (3) یہ زمین جس پر ہم زندگی گزار رہی ہیں بروزِ قیامت یہ بھی گواہی دے گی اور (4)دن اور رات  وغیرہ۔([7])

اللہ پاک سب کچھ کر سکتا ہے تو فرشتوں کو مقرر کرنے کی وجہ؟ اگر کوئی یہ عقیدہ رکھے کہ اللہ پاک نہیں دیکھ رہا تو وہ مسلمان نہیں رہے گا۔ فرشتوں کو مقرر کرنا یہ اللہ پاک کی مرضی ہے۔ اللہ پاک فرشتوں کا ہرگز محتاج نہیں۔ اگر فرشتے اعمال نہ بھی  لکھیں تب بھی اللہ  پاک کو پتا ہے۔([8])

اللہ پاک آسمان سے دیکھ رہا ہے کہنا کیسا ؟ اللہ پاک آسمان سے دیکھ رہا ہے یہ کلمہ کفریہ ہے۔ جیسا کہ کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب نامی کتاب کے صفحہ 104پر ہے کہ بدنگاہی کرنے والے کو ڈرانے کے لئے یہ کہنا کہ اللہ پاک آسمان سے دیکھ رہا ہے تو یہ کفریہ جملہ ہے۔([9])

چھپ کے لوگوں سے کیے جس کے گناہ      وہ خبردار ہے کیا ہونا ہے

اللہ پاک دیکھ رہا ہے!نمایاں جگہ پر لکھ کر لگا دیجئے۔گھر، آفس وغیرہ جہاں ہر وقت نظر پڑتی ہووہاں یہ جملہ لکھ کر لگا دینے سے  مراقبہ کرنے میں آسانی ہوگی۔

کوئی بھی کام کرنے سے پہلے 2 منٹ  مراقبہ کیجئے کہ اللہ پاک دیکھ رہا ہے۔ اگراس میں اخروی فائدہ ہو تو کیجئے ورنہ چھوڑ دیجئے۔

مراقبے کے فائدے: مراقبہ تمام نیکیوں کی اصل ہے۔مراقبہ کے بغیر کسی عمل میں اخلاص پیدا نہیں ہوسکتا۔مراقبہ تمام برائیوں سے بچانے میں مددگار ہے۔مراقبہ ظلم سے بجاتا ہے۔ اگر انسان اپنی روزمرہ زندگی میں مراقبہ کی عادت اپنا لے تو یہ تصور قائم رہے گا کہ اللہ پاک مجھے اور میرے اعمال کو دیکھ رہا ہے۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے:

مٹ جائے گناہوں کا تصور ہی جہاں سے اقبال

اگر ہو جائے یقین کہ اللہ دیکھ رہا ہے

اے کاش !ہم ہمیشہ یہ نظریہ رکھیں  کہ میرا رب میرے ساتھ ہے،میرا رب مجھے دیکھ رہا ہے،میرا رب میرا نگہبان ہے ،توجہاں سے گناہ کی واردات کم ہو جائیں گی۔

اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* معلمہ جامعۃ المدینہ گرلز فیضانِ اُمِّ عطار گلبہار سیالکوٹ



[1] تفسیر حسنات، 7/ 1352

[2] بہار شریعت،1/7،حصہ:1 ملخصاً

[3] فتاویٰ تاتارخانیہ، 5/471، 470ملتقطاً

[4] احیاء العلوم، 5/130

[5] کتاب التوابین، ص213ملخصاً

[6] احیاء العلوم، 5/129

[7] فکر مدینہ مع 41 حکایات عطاریہ، ص16تا 21 ملتقطاً

[8] بازو پر ٹیٹو Tattooبنانا کیسا؟ص 11، 12

[9] کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب، ص104، 105


Share