غلط  مشورہ
ماہنامہ خواتین ویب ایڈیشن

سلسلہ: اخلاقیات

موضوع: غلط مشورہ

(نئی رائٹرز کی حوصلہ افزائی کے لئے یہ دو مضمون 34ویں تحریری مقابلے سے منتخب کر کے ضروری ترمیم و اضافے کے بعد پیش کیے جا رہے ہیں۔)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بنت ِاعجاز احمد(اول پوزیشن)

(درجہ: ثالثہ )

(جامعۃ المدینہ گرلز فیضانِ اُمِّ عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ)

غلط مشورہ دینے کا مطلب ہے کہ کوئی کسی دوسرے کو جان بوجھ کر یا انجانے میں ایسا مشورہ دے جو غیر مفید، نقصان دہ یا گمراہ کن ہو۔ یہ عمل اکثر ذاتی مفادات، لاعلمی، غیر ذمہ داری، یا نا پختہ سوچ کا نتیجہ ہوتا ہے۔ مشورہ دینا ایک اہم امانت ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے مشورہ دینے کو دیانت داری اور خیر خواہی کا تقاضا قرار دیا ہے۔ چنانچہ ارشاد فرمایا: جس سے مشورہ لیا جائے، وہ امانت دار ہوتا ہے۔([1])

غلط مشورہ دینا خیانت اور دھوکا دہی کی ایک شکل ہے جو کہ اسلامی تعلیمات اور امانت داری کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ یہ عمل فرد کے اعتماد کو ٹھیس ہی نہیں پہنچاتا بلکہ معاشرتی تعلقات کو بھی کمزور کرتا ہے۔ اللہ پاک نے ایمان والوں کو دھوکا دہی اور خیانت سے باز رہنے کا حکم کچھ یوں ارشاد فرمایا ہے:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۲۷) (پ9،الانفال:27)

ترجمہ:اے ایمان والو! اللہ اور رسول سے خیانت نہ کرو اور نہ جان بوجھ کر اپنی امانتوں میں خیانت کرو۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے بھی دھوکا دینے سے سختی سے منع کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے:جس نے ہمیں دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں۔([2])

غلط مشورے کے اثرات

کسی کو غلط مشورہ دینے کے انفرادی و اجتماعی سطح پر بہت برے اثرات مرتب ہوتے ہیں  اور غلط مشورہ لینے والی اپنی زندگی کے اہم فیصلوں میں نقصان اٹھا سکتی ہے۔یہ نقصان مادی، جذباتی یا روحانی سطح پر ہو سکتا ہے۔ مثلاً :

* کاروبار کے حوالے سے غلط مشورہ دینا کسی کے مالی نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔

* اسی طرح غلط مشورے معاشرتی اعتماد کو کمزور کرتے ہیں۔ جب لوگ مشورہ دینے والوں پر اعتماد کھو دیتے ہیں تو یہ پورے سماج میں بے یقینی اور فساد کا باعث بنتا ہے۔

* غلط مشورہ دینا گناہ ہے اور اللہ پاک کے غضب کا سبب بن سکتا ہے۔

* یہ عمل انسان کے ایمان کو کمزور کرتا ہے اور آخرت میں سخت عذاب کا باعث بن سکتا ہے۔

غلط مشورے دینے کی وجوہات

* بعض لوگ اپنی ذاتی خواہشات یا مفادات کی بنا پر دوسروں کو غلط مشورہ دیتے ہیں۔

* بعض اوقات حسد کرنے والے دوسروں کی ترقی یا خوشی برداشت نہیں کر پاتے اور انہیں نقصان پہنچانے کے لئے جان بوجھ کر غلط مشورے دیتے ہیں۔

* کبھی کبھار غلط مشورہ ناسمجھی یا غیر ذمہ داری کی وجہ سے بھی دے دیا جاتا ہے۔

الغرض ایک مسلمان پر لازم ہے کہ وہ مشورہ دیتے وقت سچائی اور دیانت داری کو مدنظر رکھے اور اپنی نیت کو خالص رکھے۔ درست مشورہ دینا خیر خواہی کا عملی اظہار ہے اور اسلام ہمیں خیر خواہی کا درس دیتا ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: دین خیر خواہی کا نام ہے۔([3])

لہٰذا مشورہ دینے کے آداب میں سے ہے کہ مشورہ ہمیشہ ذاتی مفادات سے ہٹ کر صرف سامنے والی کی بھلائی کے لیے سچائی اور خیر خواہی کے ساتھ دیا جائے۔

نیز مشورہ دینے والی کو مشورہ کے متعلق مکمل علم اور تجربہ ہونا چاہئے کہ لاعلمی کی بنیاد پر مشورہ دینا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

اللہ پاک ہمیں دوسروں کو بھلائی کا مشورہ دینے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم

بنتِ مقصود عطاریہ (درجہ :ثالثہ)

فیضان آن لائن اکیڈمی، بحرین عرب شریف

انسان کو اپنی زندگی میں وقتاً فوقتاً دوسروں کی مدد کی ضرورت پیش آتی رہتی ہے،انہی میں سے ایک مدد مشورہ کی صورت میں بھی درکار ہوتی ہے۔دينِ اسلام میں مشورہ کرنے کی بہت اہمیت ہے۔مشورے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو بھی اجتہادی امور میں  صحابہ کرام سے مشورہ کرنے کا حکم دیا ہے،چنانچہ ارشاد فرمایا:

وَ  شَاوِرْهُمْ  فِی  الْاَمْرِۚ-

(پ4،اٰل عمران:159)

ترجمہ: اور کاموں  میں  ان سے مشورہ لیتے رہو۔

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما  سے روایت ہے کہ جب یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی تو حضور سید عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:خبردار!بےشک  اللہ و رسول مشورہ سے بےنیاز ہیں لیکن  اللہ پاک نے میری اُمّت کے لئے مشورے کو رحمت بنا دیا۔تو جس نے مشورہ کیا وہ ہدایت سے محروم نہ رہا اور جس نے مشورہ چھوڑ دیا وہ دشواری میں مبتلا ہوا۔([4])

لہٰذا جس سے مشورہ کیا جائے اسے چاہئے کہ درست مشورہ دے ورنہ خیانت کرنے والی ٹھہرے گی، جیسا کہ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس سے کوئی مشورہ لیا جائے وہ امین ہو جاتا ہے۔([5])اگر اس نے جان بوجھ کر غلط مشورہ دیا تو وہ خیانت کرنے والا کہلائے گا۔

یاد رکھئے!امانت ہر وہ چیز ہے جو کسی کی طرف سے کسی کو حفاظت کی نیت سے دی جائے،چاہے وہ امانت روپے پیسے یا سامان کی صورت میں ہو یا کوئی بات، راز، ذمہ داری یا مشورہ ہی ہو کہ یہ بھی امانت ہیں۔

یاد رہے!کسی مسلمان کا نقصان چاہنا اور جان بوجھ کر اسے غلط مشورہ دینا ناجائز و گناہ ہے اور اس عمل کو حدیثِ پاک میں خیانت سے تعبیر کیا گیا ہے۔چنانچہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو اپنے بھائی کو کسی چیز کا مشورہ یہ جانتے ہوئے دے کہ درستی اس کے علاوہ میں ہے اس نے اس سے خیانت کی۔([6])

مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں:اگر کوئی مسلمان کسی سے مشورہ کرے اور وہ دانستہ (جان بوجھ کر)  غلط مشورہ دے تاکہ وہ مصیبت میں گرفتار ہو جائے تو وہ مشیر (مشورہ دینے والا)پکا خائن ہے خیانت صرف مال ہی میں نہیں ہوتی،راز،عزت،مشورے تمام میں ہوتی ہے۔([7])لہٰذا جب بھی کوئی ہم سے مشورہ طلب کرے تو اپنے لحاظ سے سب سے بہترین مشورہ دینا چاہیے تا کہ احادیثِ مبارکہ میں مذکور وعید میں شامل ہونے سے بچ جائیں۔ اللہ پاک ہمیں ہر معاملے میں خیانت سے محفوظ فرمائے۔

اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم



[1] ترمذی،4/375،حدیث:2831

[2] مسلم، ص 64، حدیث: 283

[3] مسلم، ص 51، حدیث: 196

[4] روح المعانی، 2/ 434، جز: 4

[5] ترمذی، 4/375، حدیث: 2831

[6] ابو داود، 3/449، حدیث: 3657

[7] مراۃ المناجیح، 1/212


Share