نماز میں لقمہ دیا/اذانِ مغرب کاوقت

(1)نماز کے اندر غیرمحل میں لُقمہ لینا اور دینا

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس بارے میں کہ امام مغرب کی نماز میں قعدۂ اُولیٰ بھول کر سیدھا کھڑا ہوگیا، امام کے مکمل سیدھا کھڑے ہونے کے بعد ایک شخص نے لُقمہ دیا تو امام لُقمہ لے کر بیٹھ گیا اور آخر میں سجدۂ سہو کرکے نماز مکمل کرلی۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ اس صورت میں امام، دیگر مقتدیوں اور لُقمہ دینے والے مقتدی کی نماز ہوگئی یا نہیں؟ سائل:نعیم عطّاری (اسلامیہ پارک، لاہور)

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

دریافت کی گئی صورت میں امام اور تمام مقتدیوں کی نماز فاسد ہوگئی کہ جب امام سیدھا کھڑا ہوچکا تھا تو اب لقمہ دینے کا محل نہیں تھا کہ سیدھا کھڑے ہونے سے سجدۂ سہو واجب ہوچکا اب اس سے زائد کسی خلل کا اندیشہ نہیں تھا جس سے بچنے کے لئے لقمہ کی اجازت ہوتی تو مقتدی کا لقمہ دینا محض بے جا و بےمحل تھا اور بےمحل لقمہ دینے والے کی نماز فاسد ہوجاتی ہے۔ اور ایسا لقمہ لینے سے امام کی نماز بھی فاسد ہوجاتی ہے لہٰذا بے محل لقمہ لینے سے جب امام کی نماز فاسد ہوئی تو اس کے پیچھے تمام مقتدیوں کی نماز بھی فاسد ہوگئی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(2)قراٰن پاک سامنے یا کمر کے پیچھے ہو تو نماز کا حکم؟

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر بندقراٰن پاک نمازی کے سامنے ہو یا بالکل کمر کے پیچھے ہو تو نماز ہو جائے گی؟ سائل:حاجی رحمت علی (لاہور)

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

نماز میں نمازی کے سامنے یا کمر کے پیچھے قراٰن پاک رکھا ہونے کی صورت میں نماز تو ہوجائے گی کہ یہ وجہِ فساد نہیں، البتہ جب سامنے ایسی جگہ رکھا ہوکہ خشوع و خضوع کے ساتھ نماز پڑھتے ہوئے حالتِ قیام میں سجدہ کی جگہ پر نظر رکھنے کی صورت میں نمازی کو وہ نظر آئے اور اُس پر موجود نقش و نگار اور لکھائی وغیرہ نمازی کی توجہ کے بٹنے کا سبب بنے تو مکروہ ہے۔اسی طرح قراٰن پاک کو پیٹھ کرنا بھی خلافِ ادب ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(3)مُردہ پیدا ہونے والے بچّے کی تجہیز و تکفین

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس بارے میں کہ مسلمان کا جو بچّہ ماں کے پیٹ میں ہی مرگیا اور مُردہ پیدا ہوا تو اس کو غسل اور کفن دیا جائے گا؟ اور نمازِ جنازہ پڑھی جائے گی؟ اور کیا اس کو قبرستان میں دفن کرنا درست ہے ؟سائل:احمد احسن عطّاری(داروغہ والا، لاہور)

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

ماں کے پیٹ سے ہی جو بچّہ مُردہ پیدا ہوا،اس کے لئے غسل و کفن بطریقِ مسنون نہیں اور اس پر نمازِ جنازہ بھی نہیں پڑھی جائے گی، اُسے ويسے ہی نہلا کر ایک کپڑے میں لپیٹ کر دفن کردیں گے اور اسے قبرستان میں دفن کرنا درست ہے۔ بچّے کا غسل و کفن بطریقِ مسنون اور جنازہ کی نماز تب ہے جب اکثر حصہ باہر آگیا ہو اور اس کے زندہ ہونے کی کوئی علامت مثلاً حرکت کرنا یا آواز نکالنا وغیرہ پائی جائے۔ اکثر کی مقدار یہ ہے کہ سر کی جانب سے ہو تو سینہ تک اکثر ہے اور پاؤں کی جانب سے ہو تو کمر تک اکثر ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(4)اذانِ مغرب کا وقت کب شروع ہوتا ہے؟

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس بارے میں کہ اذانِ مغرب کا وقت کب شروع ہوتا ہے، غروبِِ آفتاب کے فوراً بعد اذان دینی چاہئے یا چند منٹ ٹھہر کے،برائے کرم اس بارے میں شرعی راہنمائی فرمادیں۔ سائل:حاجی اللہ دتہ(تحصیل صفدر آباد،ضلع شیخو پورہ)

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

غروبِِ آفتاب ہوتے ہی نمازِ مغرب کا وقت شروع ہو جاتا ہے، اور جیسے ہی غروبِِ آفتاب کا یقین ہو جائے بغیر تاخیر کئے اذانِ مغرب دے دینی چاہئے کہ بلاعذرِ شرعی اذانِ مغرب میں تاخیر کرنا خلافِ سنّت ہے۔البتہ فی زمانہ بلند و بالا عمارات،اور علمِ توقیت سے ناواقفیت کی وجہ سے عوام غروبِِ آفتاب کا صحیح اندازہ لگا سکیں، یہ بہت مشکل ہے، اس لئے بہتر یہ ہے کہ ہر علاقے کے لوگ معتبر سنی عُلَماء کے بنائے ہوئے اوقاتِ نماز کے نقشہ جات کی اتباع کریں جو انہوں نےاس علاقے کے لئے ترتیب دیا ہو۔ اس سلسلہ میں مکتبۃُ المدینہ سے شائع ہونے والے نظامُ الْاَوْقات کافی مفید و مستند ہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(5)داڑھی مُونڈنے پر اُجرت لینا

سوال:کیافرماتے ہیں علمائےدین و مفتیانِ شرعِ متین اس بارے میں کہ داڑھی مُونڈنے پر اُجرت لینا کیسا ؟ حلال ہے یا حرام ہے؟سائل:ناظم علی (جامعہ ہجویریہ،لاہور)

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

کم ازکم ایک مُشت داڑھی رکھنا واجب ہے اور مُونڈنا یا مُونڈوانا دونوں حرام ہیں، چونکہ حرام کام پر اجارہ کرنا ناجائز و گناہ ہے،لہٰذا اس کی اُجرت حرام ہے،جس سے یہ اُجرت لی ہے اسے واپس کرے وہ نہ رہے ہوں تو ان کے ورثہ کو دے اور اگر پتا نہ چلے تو فقیروں پر اسے صدقہ کردے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

دنیا بھر میں کسی بھی جگہ نمازوں اور سحری و افطاری کے درست اوقات جاننے کے لئے دعوت اسلامی کی ویب سائٹ www.dawateislami.net وِزِٹ (visit) کیجئے یا دعوت اسلامی کی آئی ٹی مجلس کی تیار کردہ موبائل ایپلی کیشن Prayer Timesانسٹال کیجئے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…مفتی محمد ہاشم خان عطاری مدنی  

٭…دارالافتاءاہل سنت لاہور


Share