صاحب الکمال

دوجہاں کے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالی شان ہے:اِخْتَصَرَ لِیْ اِخْتِصَارًا یعنی(اللہ پاک نے) میرے لئے کمال اختصار کیا۔(سنن دارمی،ج1،ص42، حدیث:54)

امامِ اہلِ سنّت، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ نے فتاویٰ رضویہ جلد30صفحہ210تا212 پر اس حدیثِ پاک کے مختلف معانی بیان کئے ہیں اور رسولِ کریم، رءوفٌ رّحیم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شانِ عظیم کو بیان فرمایا ہے، آئیے! امامِ اہلِ سنّت کے قلم سے نکلے ہوئے الفاظ میں اس فرمانِ عالیشان کے مختلف معانی اور شانِ محبوبی ملاحظہ کرتے ہیں:

(1)جوامعُ الکَلِم عطا ہوئے

اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ حدیثِ پاک کے معانی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: یعنی مجھے اختصارِ کلام بخشا کہ تھوڑے لفظ ہوں اور معنیٰ کثیر (یعنی حضورِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمکو اللہ پاک نے کمالِ اختصار عطا فرمایا کہ بہت طویل اور تفصیلی بات کو بہت تھوڑے الفاظ میں بیان فرمادیتے ہیں، گویا دریا کو کوزے میں بند فرمادیتے ہیں )۔

(2)امّت کےلئے عرصۂ قبر کو کم کردیا گیا

یا ( یہ معنی ہیں کہ ) میرے لئے زمانہ مختصر کیا کہ میری امّت کو قبروں میں کم دن رہنا پڑے(یعنی دوسری امّتوں کے مقابلے میں کم عرصہ قبر میں رہنا پڑے گا کیونکہ یہ سب سے آخری امت ہے )۔

(3)امّت کے لئے دنیا کی تکلیفیں کم کردی گئیں

( یہ معنی بھی ہوسکتے ہیں) کہ میرے لئے امّت کی عمر یں کم کیں کہ مکارِہِ دنیا سے جلد خَلاص پائیں،گناہ کم ہوں، نعمتِ باقی تک جَلد پہنچیں (یعنی میری امّت کی عمریں پچھلی امّتوں کے مقابلے میں کم ہوں گی اور اس وجہ سے انہیں دنیا کی تکلیفیں بھی کم اٹھانا پڑیں گی، گناہ کرنے کا موقع بھی کم ملے گا اور پچھلی امّتوں کے مقابلے میں جنّت کی اَبَدی نعمتوں تک پہنچنے کا انتظار بھی کم کرنا پڑے گا)۔

(4)امّت کے لئے حساب کتاب مختصرکردیا گیا

یا (اس حدیث پاک کا یہ مطلب ہے) کہ میری اُمّت کے لئے طُولِ حساب کو اتنا مختصر فرمادیا کہ اے اُمّتِ محمد! میں نے تمہیں اپنے حُقوق معاف کئے۔آپس میں ایک دوسرے کے حق معاف کرو اور جنّت کو چلے جاؤ (یعنی ان کے لئے روزِ قیامت کے طویل حساب کو کم وقت میں مکمّل کردیا جائے گا)۔

(5)پل صراط تیزی سے عبور

یا (یہ مطلب ہے) کہ میرے غلاموں کے لئے پُل صراط کی راہ کہ کی ہے اتنی مختصر کردے گا کہ چشمِ زدن(یعنی پلک جھپکنے کی مدّت) میں گزر جائیں گے یا جیسے بجلی کوندگئی۔ کَمَا فِی الصَّحِیْحَیْن عَن اَبِی سَعِیْد الخُدْرِی رَضِیَ اللہُ عَنْہ (جیسا کہ بخاری و مسلم میں ابو سعید خُدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے)۔

(6)قیامت کا دن جَلدی گزرجائے گا

یا(اس حدیث پاک کا یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ صرف پل صراط سے گزرنا ہی نہیں بلکہ پورا )قیامت کا دن کہ پچاس(50) ہزار برس کا ہے میرے غلاموں کے لئے اس سے کم دیر میں گزر جائے گا جتنی دیر میں دو رکعت فرض پڑھتے ہیں۔ (جیسا کہ مسند احمد، ابو یعلیٰ، ابن ِجریر، ابنِ حِبان، ابن ِعدی، بَغَوی اور بَیہقی کی حدیث میں ہے۔)

(7)امّت کو کم محنت پر زیادہ انعام

یا(اس کایہ مطلب ہے کہ دنیا میں میری امت کو کمالات حاصل کرنے کے لئے محنت کم کرنا پڑےگی اور کم وقت میں زیادہ کمالات تک پہنچ سکیں گے) کہ (وہ) عُلُوم ومعارِف جو ہزار سال کی محنت و ریاضت میں نہ حاصل ہو سکیں میری چند روزہ خدمت گاری میں میرے اصحاب پر منکشف فرما دئے(اور صحابہ ٔکرام چند سال آقاصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمکی صحبت میں رہ کر علم و حکمت میں یکتا ہوگئے )۔

(8)فرش سے عرش کا فاصلہ کم کردیاگیا

یا(اس حدیثِ پاک کا یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے) کہ زمین سے عرش تک لاکھوں برس کی راہ میرے لئے ایسی مختصر کر دی کہ آنا اور جانا اور تمام مقامات کو تفصیلاً ملاحَظہ فرمانا سب تین ساعت میں ہو لیا۔

(9)جامع اور روشن کتاب نازل فرمائی گئی

(یہ معنی بھی ہوسکتے ہیں) کہ مجھ پر (وہ) کتاب اتاری جس کے معدود ورقوں میں تمام اشیاء ِگزشتہ وآئندہ کا روشن مفصّل بیان، جس کی ہر آیت کے نیچے ساٹھ ساٹھ ہزار علم ، جس کی ایک آیت کی تفسیر سے ستّر ستّر(70،70) اونٹ بھر جائیں۔اس سے زیادہ اور کیا اختصار متصوَّر(ہوگایعنی قراٰنِ پاک کے معیّن و مختصر صفحات میں علم وحکمت کے وہ خزانے جمع فرمادئیے کہ ان کا احاطہ ناممکن ہے)۔

(10)ساری کائنات حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کےپیشِ نظر

یا (اس حدیثِ پاک کا یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے) کہ شَرق تا غَرب اتنی وسیع دنیا کو میرے سامنے ایسا مختصر فرما دیا کہ میں اسے اور جو کچھ اس میں قیامت تک ہونے والاہے سب کو ایسے دیکھ رہا ہوں کَاَنَّمَا اَنْظُرُ الٰی کَفِّي هٰذِهٖ گویا کہ میں اپنی ہتھیلی کو دیکھ رہا ہوں،(جیسا کہ طبرانی وغیرہ کے نزدیک ابنِ عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث میں ہے۔) (یعنی اللہ پاک کی عطا سے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر کائنات کی کوئی چیز پوشیدہ نہیں)۔

(11)امّت کے تھوڑے عمل پر کثیر جزا

یا (اس حدیثِ پاک کا یہ مطلب ہے) کہ میری اُمّت کے تھوڑے عمل پر اجر زیادہ دیا، (جیساکہ صحيحين میں اجیروں والی حدیث میں ہے کہ اللہتعالیٰ نے فرمایا: یہ میرا فضل ہے جسے چاہوں عطا کرتا ہوں۔ یعنی حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی امّت کے مختصر عمل پر بہت زیادہ اجر و ثواب دیا جائے گا)یا (یہ بھی معنیٰ ہوسکتے ہیں کہ) اگلی اُمّتوں پر جو اعمالِ شاقّہ طویلہ(یعنی طویل اور مشکل اعمال لازم)تھے اُن سے(یعنی حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی امّت سے) اٹھا لئے، پچاس (50)نمازوں کی پانچ رہیں اور حساب ِکرم میں پوری پچاس( یعنی ثواب پچاس کا ہی ملے گا)۔ زکوٰۃ میں چہارم مال کا چالیسواں(40) حصّہ رہا اور کتابِِ فضل میں وہی رُبع کا رُبع ( یعنی 25فیصد کی بجائے اڑھائی فیصد زکوٰۃ فرض ہوئی جبکہ 25فیصد خیرات کرنے کی ہی فضیلت ملے گی)،وَعَلٰی هٰذَا القِيَاس،وَالحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْن۔

(12)مختصر کلام کے کثیر معانی

یہ بھی حضور(صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) کے اختصارِ کلام سے ہے کہ ایک لفظ (یعنی حدیثِ پاک اِخْتَصَرَ لِیْ اِخْتِصَاراً) کے اتنے کثیر معنی(بیان ہوئے)۔

میں نثار تیرے کلام پر ملی یوں تو کس کو زباں نہیں وہ سخن ہے جس میں سخن نہ ہو وہ بیاں ہے جس کا بیاں نہیں

اللہ کریم سے دعا ہے کہ وہ ہماری مختصر زندگی کے ٹُوٹے پُھوٹے مختصر اعمال پر بے حساب اجر و ثواب عطا کر کے ہماری بےحساب مغفرت کرے اور داخلِ جنّت فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…احمد رضا شامی عطاری مدنی 

٭…مدرس مرکزی جامعۃ المدینہ ،عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ ،کراچی


Share