زندگی بدلنے والی 28 ٹپس

درس کتاب زندگی

 زندگی بدلنے والی28 ٹپس

(Life-Changing Tips28)

*مولانا ابورجب محمد آصف عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر 2024

اس مہینے کا موضوع تو کچھ اور تھا لیکن کسی مجبوری کی وجہ سے فی الحال’’ کتابِ زندگی‘‘ کے چندمختصر ٹِپس آپ کے سامنے پیش کررہا ہوں ۔ خیال رہے کہ ان باتوں کو جائز اور باعثِ ثواب کاموں پر محمول (Apply)کیا جائے۔ان ٹپس کی تفصیل مجھ پر اُدھار رہی کیونکہ ابھی نہ وقت میسر اور نہ ہی اتنے صفحات ! جو بات بار بار پڑھنے پربھی سمجھ میں نہ آئے تو کسی سمجھ دار سے سمجھ لیجئے گا۔

(1)سیکھتے رہنے کی عادت بنائیے، جب آپ کو لگے کہ اب مجھے سیکھنے کی ضرورت نہیں، آپ واقعی کچھ نہیں سیکھ پائیں گے اور آپ کی ترقی کا سفر رک جائے گا۔

(2)جس نے آپ کو بہت کچھ سکھایا ہو،اسے بہت کچھ سکھانے کی کوشش نہ کریں کیونکہ اسے صرف یہی نہیں آتا جو اس نے آپ کو سکھا دیا ہے، مشہور ہے کہ’’ باپ کا باپ بننے‘‘ کی کوشش نہیں کرنی چاہئے اور نہ ہی ’’استاد کا استاد‘‘بننے کی ! یہی ادب کا تقاضا ہے۔

(3)کسی سے کچھ سیکھنے جائیں تو اپنےکمالات بھول کر جائیں اور خود کو خالی برتن سمجھیں جس میں کچھ ڈالا جاسکے، بھرے ہوئے برتن میں عقل مند لوگ کچھ نہیں ڈالتے۔ اس لئے آپ جیسے جائیں گے (بغیر کچھ سیکھے) ویسے لَوٹیں گے۔

(4)سکھانے والا ایک ہو اور سیکھنے والےزیادہ تو ہر ایک یکساں نہیں سیکھتا جیسا کہ اسکول، دینی جامعہ کی کلاسز میں مشاہدہ ہوتا ہے، اس فرق کی ایک وجہ کسی کا پوری توجہ سےسیکھنا اور کسی کا تھوڑی توجہ سے !الغرض ’’جتنا شہد ڈالیں گے اُتنا ہی میٹھا ہوگا۔‘‘

(5)کوئی اپنا آفس /روم آپ کے ساتھ شئیر کرے یا کوئی اپنے گھر میں عارضی طور پر ٹھہرا لے تو اپنا رویہ اور انداز مہمانوں والا رکھئے نہ کہ میزبانوں والا۔

(6)کسی کی مہارت وصلاحیت کا آپ کو علم نہ ہونا اس بات کولازم نہیں کہ اس کے پاس کوئی مہارت یا صلاحیت ہی نہیں ہے۔

(7)بعض لوگوں کو ہرملازمت، کاروبار اور منصب کی مہارت اور اہلیت اپنے قریبی لوگوں میں ہی دکھائی دیتی ہے، جس کی وجہ سے انہیں نااہل بھی اہل دکھائی دیتا ہے، ایسوں پر یہ ضرب المثل صادق آتی ہے ’’ اَنْدھا بانٹے ریوڑی اَپنوں ہی کو دے‘‘اگر ایسے لوگ ذرا ’’کنویں ‘‘سے باہر نکل کر دیکھیں تو باہر انہیں زیادہ ماہر اور اہل لوگ بھی مل سکتے ہیں ’’میں نہ مانوں‘‘ کی مت جُدا ہے۔

(8)جب آپ کو ٹھوک بجا کر کسی کام کا اہل شخص مل جائے تو اسےغنیمت جانئے، بلاوجہ بہتر سے بہتر ین کی لالچ میں آپ اس سے بھی محروم ہوسکتے ہیں ۔

(9)من پسند یا لگی بندھی روزی سے ضروریات پوری نہ ہونے پر تنگ آکر اسے چھوڑ دینا مناسب نہیں، خالی ہاتھ ہونے پر آپ شدیدمالی بحران میں مبتلا ہوسکتے ہیں ۔سمجھداری اس میں ہےروزی کا پرانا ذریعہ اس وقت تک جاری رکھیں جب تک نیا نہیں مل جاتا ۔

(10)دوسروں کے آپسی معاملات میں ٹانگ اَڑانے سے ’’آپ کی ہڈی ‘‘ٹوٹ بھی سکتی ہے ۔

(11)خوامخواہ کی مشکل سے بچنا چاہتے ہیں توپرائی مصیبت اپنے گلے ڈالنے سے بچئے، مشہور ہے کہ اُڑتا تیر بغل میں نہیں لینا چاہئے۔

(12)کسی کا مسئلہ حل کرنے یا کوئی کام مکمل کرنےمیں غیر معمولی پینڈنگ /التواء سے بچنے کی حتی الامکان کوشش کیجئے۔ آپ کی کتنی ہی مجبوریاں ہوں کیونکہ لوگ عموماًپینڈنگ کی مدت کو یاد رکھتے ہیں، اسباب کو بھول جاتےہیں۔

(13)اپنا کردار ایسا شاندار اور خوشبودار بنائیے کہ آپ کے ساتھ تھوڑا سا وقت گزارنے والا بھی راحت پائے جیسے پھولوں کے باغ کے قریب سے گزر جانے والے کو خوشبو فرحت دیتی ہے ۔ آپ کا کردار ایسا بُرااور بدبودار نہیں ہونا چاہئے کہ تھوڑا سا وقت آپ کے ساتھ گزارنے والا ایسا تنگ اور بیزار ہوجائے جیسا کچرے اور غلاظت کے ڈھیر کے پاس سے گزرنے والا ہوتاہے کہ وہ بدبو سے بچنے کے لئے ناک بند کرلیتا ہے۔

(14)اگر آپ کو کسی حوالے سےفوقیت اور طاقت مل جائے تو ماتحتوں کو ہر وقت دبانے، پچھاڑنے اور جھاڑنے سے بچئے کہ آپ کی فوقیت، منصب،رُتبہ کسی بھی وقت ختم ہوسکتا ہے پھر کیسا دباؤ اور کیسا رعب؟وہی لوگ آپ سے گن گن کر بدلے بھی لے سکتے ہیں۔

(15)بات بات پر رُوٹھ کر بیٹھ جانے والا کوئی کام ڈھنگ سے نہیں کرسکتا۔

(16)کچھ لوگوں سے ہمارا تعلق ایساہوتا ہے کہ اگر وہ ہم سے رُوٹھ جائیں تو انہیں مَنانے میں غیر معمولی تاخیر نہیں کرنی چاہئے ورنہ وہ اس بات پر مزید روٹھ سکتے ہیں اسے ہمارے روٹھنے کی بھی پروا نہیں ۔

(17)’’غرض دیوانی ہوتی ہے‘‘۔اندھے کو آنکھیں، بھوکے کو روٹی اور مزدور /اجیر کو مزدوری یا سیلری سے غرض ہوتی ہے، ہزار دانشور مل کر اسے محض باتوں سےمطمئن نہیں کرسکتے، محاورہ ہے ’’داموں کا رُوٹھا باتوں سے نہیں مانتا۔‘‘

(18)اپنے الفاظ اور رویّے میں کچھ نہ کچھ لچک رکھنی چاہئے، کبھی یو ٹرن بھی لینا پڑ جاتا ہے۔

(19)کم ظرف لوگوں سے زیادہ امیدنہ رکھیں اور نہ ہی توقعات باندھیں ۔

(20)مشکل حالات میں کسی کی سپورٹ سوچ سمجھ کر قبول کرنی چاہئے کہ کل کلاں اگر اس نے احسان جتایا تو آپ کوشدید رنج پہنچے گا ۔

(21)آپ کے مشکل وقت میں بغیر کہے ساتھ دینے والے بہت قیمتی لوگ ہوتےہیں، ان کی قدر کیجئے ۔

(22)آپ مسئلے کا واحد حل (جو آپ نے سوچا ہوا تھا)نہ نکلنےپر دل چھوٹا نہ کریں، ہمارا رب قادر وقدیر عزوجل ہے، ایک در بند ہوتا ہے تو 100 در کھل جاتےہیں۔

(23)ہر چیز میں ذاتی مفاد کو ترجیح دینے والے کو لوگ پسند نہیں کرتے، اگرچہ آپ پر ظاہر نہ ہونے دیں ۔

(24)کبھی اچھی کارکردگی پر حوصلہ افزائی نہ ہو تو ہمت نہ ہاریں، اپنے دل ہی سے سیکھ لیجئے کہ روزانہ ہزاروں لیٹر خون پورےجسم کو پمپ کرتا ہے لیکن ہم نے شاید ہی کبھی اسے شاباش دی ہو لیکن سوچئے کیا حوصلہ افزائی نہ ہونے پر دل نے اپنا کام چھوڑا؟

(25)دوسروں کی اچھی کارکردگی پر حوصلہ افزائی میں کنجوسی نہ کیجئے۔

(26)کسی کا ادھورا واٹس اپ سن کر رپلائی دینے میں جلد بازی کرنا ایسا ہی ہے کہ آپ کسی کی آدھی بات سن کر تبصرہ کرڈالیں۔

(27)لہجے کا اثرالفاظ سے زیادہ ہوتا ہے، اگر آپ کواپنے لہجے پر کنٹرول نہیں تو لکھ کراس پر نظر ثانی کرکے میسج کرنےمیں جھگڑے اور ناراضی کا چانس بہت کم رہ جائے گا۔

(28)جس آفس میں کئی لوگ خاموش نوعیت کے کاموں میں مصروف ہوں تو کسی ایک کو مخاطب کرکے بات کرنے پر دوسرے عموماً ڈسٹرب ہوجاتے ہیں(بالخصوص بلند آواز سے) ایسے میں کمپیوٹر چیٹ، تحریر یا خاموش اشارے سےکام چلانےکی کوشش کریں یا اس کے قریب جاکر دھیمی آواز میں گفتگو کرلیں،ورنہ ممکن ہے کہ آفس کے لوگ کسی دن آپ کے خلاف سراپا احتجاج بن جائیں گے ۔

آخری بات :جو ان صفحات میں پیش کیا اس سے بہت ہی کم ہے جو پیش نہیں کیا۔ رب العالمین ہمیں اسلامی زندگی گزارنے کا وسیع شعور نصیب کرے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* چیف ایڈیٹر ماہنامہ فیضانِ مدینہ، رکن مجلس المدینۃ العلمیہ کراچی


Share