مدنی مذاکرے کے سوال جواب

ماہنامہ فیضان مدینہ دسمبر2021

(1)آب زَم زَم سے چائے بنانا کیسا؟

سُوال : آبِ زَم زَم سے ، یا دَم کئے ہوئے پانی سے چائے بنا سکتے ہیں؟

جواب : سُبْحٰنَ اللّٰہ! بالکل بنا سکتے ہیں ، اِنْ شَآءَ اللہ بَرکت بڑھ جائے گی۔ ایسی چائے کی پتی پکنے کے بعد کچرے کے ڈبے کے بجائے اَدب کی جگہ ڈالنی مُناسب ہے۔ لوگ کھانے کی چیزوں پر بھی تو دَم کرتے ہیں۔

 (مدنی مذاکرہ ، 6ربیع الآخر 1441ھ)

(2)اِعلانِ نُبوّت سے پہلے کے دوست

سُوال : کیا پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے اعلانِ نبوت سے پہلے بھی حضرت ابوبکر صدّیق  رضی اللہ عنہ  آپ کے ساتھ تھے؟

جواب : حضرت سَیِّدُنا صدّیق اکبر  رضی اللہ عنہ  کا سرکارِ مدینہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے ساتھ اعلانِ نُبوّت سے پہلے بھی دوستانہ تعلق تھا۔ جب پیارے آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے اعلانِ نُبوّت کے بعد انہیں اِسلام کی دعوت دی تو انہوں نے فوراً اسلام قبول کرلیا۔ (الریاض النضرۃ ، 1 / 84)حضرت سَیِّدُنا صدّیق اکبر  رضی اللہ عنہ  نے زندگی میں کبھی بُت پَرستی نہیں کی تھی۔  (فتاویٰ رضویہ ، 28 / 458-مدنی مذاکرہ ، 4 مُحرَّمُ الحَرام 1441ھ)

(3)کیا داڑھی کا زمین پر لگنا بے اَدبی ہے؟

سُوال : اگر داڑھی زمین پر لگے تو اس کا کیا ہو گا؟ نیز یہ بےاَدبی تونہیں کہلائے گی ؟

جواب : اِس میں بےاَدبی کی کیا بات ہے! ظاہر ہے جب زمین پر سوئیں گے تو داڑھی تو زمین پر لگے گی ، اِسی طر ح جب سجدہ کریں گے اس وقت بھی داڑھی زمین پر لگے گی ، یہ بےاَدبی کی بات نہیں۔

(مدنی مذاکرہ ، 5ربیع الاوّل 1441ھ)

(4)پریشانی کے عالَم میں اِنسان کیا کرے؟

سُوال : اگر اِنسان پریشانی کے عالَم میں ہو اور پریشانی حل ہوتی بھی دِکھائی نہ دیتی ہو تو کیا کرنا چاہئے؟

جواب : اللہ پاک کی بارگاہ میں دُعا کیجئے۔ اِس حوالے سے اَوراد و وَظائف آپ کو مکتبۃُ المدینہ کی کتاب “ مَدَنی پنج سُورہ “ میں مِل جائیں گے ، وہ پڑھئے ، نماز کی پابندی کیجئے اور نَماز کے بعد خصوصاً دُعا کیجئے ، “ نَماز کے بعد خاص طور پر دُعا قَبول ہوتی ہے۔ “ (فضائلِ دُعا ، ص120تا121ماخوذاً-مدنی مذاکرہ ، 4 ربیع الاوّل1441ھ بتغیر)

(5)مسجد میں اسپرے کرنا کیسا؟

سوال : کیا مسجد میں مچھر مار اسپرے یا کوائل استعمال کرسکتے   ہیں؟

جواب : اگر اس میں بدبو نہ ہو اور نقصان بھی نہیں پہنچاتا ہو تو کرسکتے ہیں۔ (مدنی مذاکرہ ، 30ربیع الاوّل1441ھ)

(6)ننگے سر قراٰنِ کریم پڑھنا کیسا؟

سوال : بغیر ٹوپی پہنے قراٰنِ کریم پڑھنا کیسا ہے؟

جواب : جائز ہے مگر ادب یہی ہے کہ سَر ننگا نہ ہو۔ مستحب یہ ہے کہ باوُضو قبلہ رُو اچھے کپڑے پہن کر تلاوت کرے۔ ممکن ہو تو عمامہ باندھ کر ، خوشبو لگاکر ، دو زانو بیٹھ کر تلاوت کیجئے کہ جتنا ادب سے بیٹھ کر تلاوت کریں گے اتنی ہی برکتیں پائیں گے۔                                (مدنی مذاکرہ ، 8ربیع الاوّل1441ھ)

(تلاوت کے فضائل اور آداب جاننے کیلئے مکتبۃُ المدینہ کا رِسالہ “ تلاوت کی فضیلت “ پڑھئے)

(7)زندہ مچھلی کے ٹکڑے کرنا کیسا؟

سوال : مچھلی کو اگر زندہ حالت میں پکڑیں تو اس کو کاٹ سکتے ہیں؟

جواب : کاٹ سکتے ہیں مگر رحم کی اپیل ہے کہ جب اس کو پکڑ لیں اور یہ بغیر پانی کے دَم توڑ دے تو اب اس کی کھال اُتاری جائے اور ٹکڑے وغیرہ کئے جائیں۔ بسااوقات مچھلی زندہ تڑپ رہی ہوتی ہے اور بڑی بے دردی سے اس کی کھال اُدھیڑتے ہیں اور اس کے ٹکڑے کرتے ہیں ، ایسا نہیں کرنا چاہئے۔

(مدنی مذاکرہ ، 2ربیع الآخر1441ھ)

(8)نَمازِ جنازہ میں دو تکبیریں رہ جائیں تو کیا کریں؟

سوال : نَمازِ جنازہ میں اگر دو تکبیریں چھوٹ جائیں تو ان کو کیسے مکمل کریں؟

جواب : امام صاحب کے سلام پھیرنے کے بعد اپنی تکبیریں کہہ کر سلام پھیر دیں گے۔ [1]

(مدنی مذاکرہ ، 24رمضان المبارک1440ھ)

(9)بَگلا کھانا کیسا؟

سوال : سفید پرندہ جسے بَگلا کہا جاتا ہے ، کیا اس کا کھانا حلال ہے؟

جواب : جی ہاں! بَگلا کھانا حلال ہے۔ (حیات الحیوان ، 2 / 438 ، 439 ، مدنی مذاکرہ ، 26ربیعُ الآخِر1439ھ)

(حلال و حرام جانوروں کے بارے میں جاننے کے لئے “ بہارِ شریعت ، جلد2 کا پندرھواں (15)حصہ پڑھئے)

(10)SMSکے سلام کا جواب

سوال : اگر کوئیSMSمیں اَلسَّلَامُ عَلَیْکُم لکھ کر بھیجے تو کیا اس کا جواب زبان سے دینا لازم ہوگا یاSMSمیں ہی لکھ کر دینا ہوگا؟

جواب : خط میں لکھے ہوئے سلام کا جواب زبان سے دینے سے واجب ادا ہوجائے گااور بہتر بھی یہی ہے کہ زبان سے دے ، کیوں کہ سَلام کا جواب فوراً دینا واجب ہے ، ممکن ہے لکھنے میں تاخیر ہوجائے یا تحریر دیر سے پہنچے ، اس لئے فوراً زبان سے جواب دے دیں یا پھر بِلاتاخیر فوراً لکھ کر جواب دے دیں۔

(ماخوذاز بہارِ شریعت ، 3 / 463-مدنی مذاکرہ ، 12ربیعُ الآخِر1439ھ)

(11)بے حساب مغفرت کی دُعا

سوال : کیا اللہ پاک سے بےحساب مغفرت کی بھی دُعا مانگنی چاہئے؟

جواب : بِالکل مانگنی چاہئے ، میری تو کوشش ہی یہ ہوتی ہے کہ بے حساب جنّت میں داخلے کی دُعا کی جائے۔ یَااللہ! ہمیں بے حساب جنّت میں داخلہ نصیب فرما ، کیونکہ ہم حساب نہیں دے سکتے۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان  رحمۃ اللہ علیہ  نے ہمیں یہی سکھایا ہے ، جیساکہ اللہ پاک کی بارگاہ میں امامِ اہلِ سنّت  رحمۃ اللہ علیہ  عرض کرتے ہیں :

صدقہ پیارے کی حیا کا کہ نہ لے مجھ سے حساب

بخش بے پوچھے لجائے کو لجانا کیا ہے

 (حدائقِ بخشش ، ص171-مدنی مذاکرہ ، 10ربیعُ الآخِر1440ھ)



[1]  مسبوق یعنی (نَمازِ جنازہ میں) جس کی بعض تکبیريں فوت ہوگئیں وہ اپنی باقی تکبیریں امام کے سلام پھیرنے کے بعد کہے اور اگر یہ اندیشہ ہو کہ دُعائیں پڑھے گا تو پوری کرنے سے پہلے لوگ میّت کو کندھے تک اٹھالیں گے تو صرف تکبیریں کہہ لے دُعائیں چھوڑ دے۔ (بہارِ شریعت ، 1 / 838 ، 839)


Share