کچھ نیکیاں کمالے
جنت کے دروازے کھلوانے والی نیکیاں
* مولانا محمد نواز عطاری مدنی
ماہنامہ فیضان مدینہ دسمبر2021
اےعاشقانِ رسول! جنّت کےبہت سےدروازےہیں ، اللہ پاک کی طرف سےبندوں پرعام رحمت فرمانے ، ان کی مغفرت کرنے ، انہیں نیک اعمال کی توفیق اور حسنِ قبول عطا فرمانے وغیرہ کےلئےجنّت کے کچھ دروازےتو سال بھر تک ہر پیر اور جمعہ کے دن کھلتے ہیں جبکہ کچھ دروازے وہ ہیں جو ماہِ رمضان میں کھلتے ہیں۔ [1] نیز کچھ اعمال ایسےبھی ہیں کہ جب انہیں کیا جائے تو اللہ کی رحمت سے جنّت کے دروازے کھل جاتےہیں ، اس مضمون میں ان اعمال میں سےکچھ عمل بتائے جارہے ہیں ۔
3فرامین ِ مصطفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم :
(1) بہترین وضو :
“ ایسا کوئی بندہ نہیں جو بہترین طریقہ سے وُضو کرے ، پھر آسمان کی طرف نگاہ اٹھا کر کہے : اَشْہَدُ اَنْ لَّااِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَ اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗاور اس کے لئے جنّت کے دروازے نہ کھول دیئے جاتے ہوں ، پھر وہ جس دروازے سے چاہے داخل ہوجائے۔ “ [2]
(2)والدین کی فرماں برداری :
“ جس نے اس حال میں صبح کی کہ اپنے والدین کا فرماں بردار ہے ، اس کے لئے صبح ہی کو جنّت کے دروازے کھل جاتے ہیں اور اگر والدین میں سے ایک ہی ہو تو ایک دروازہ کھلتا ہے۔ “ [3]
(3)فرائض کی ادائیگی ، گناہوں سے پرہیز :
رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے تین مرتبہ ارشاد فرمایا : ’’اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے ، جو بندہ پانچوں نمازیں ادا کرتا رہتا ہے ، رمضان کے روزے رکھتا ہے ، زکوٰۃ ادا کرتا ہے اور سات کبیرہ گناہوں[4] سے بچتا ہے تو اس کے لئے جنّت کے دروازے کھولے جائیں گے اور اس سے کہا جائے گا کہ سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ۔ “ [5]
نماز اور جہاد کے لئے صف بندی :
حضرت سیّدنا یزید بن شجرہ رضی اللہُ عنہ فرمایا کرتے تھے : جب لوگ نماز یا جنگ کے لئے صف بناتے ہیں تو آسمانو ں اور جنّت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور جہنّم کے دروازے بند کردئیے جاتے ہیں اور حورِعین کو سنوار کر چھوڑ دیا جاتاہے۔ جب کوئی شخص جہاد میں پیش قدمی کرتا ہے تو حورِعین کہتی ہیں : “ اے اللہ! اس کی مددفرما۔ “ اور جب وہ پیچھے ہٹتاہے تو اس سے پردہ کرلیتی ہیں اور کہتی ہیں : “ یااللہ! اس کی مغفرت فرما ۔ “ [6]
حق کی ادائیگی :
حضرت سیّدنا یونس بن مَيْسَرَہ بن حَلٰبَس رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں کہ “ خوشخبری ہے اس شخص کے لئے کہ جو اُس جگہ حق کی ادائیگی کرتا ہے جہاں لوگ اسے نہیں پہچانتے۔ اللہ اسے اپنی رضا کی معرفت عطا فرمادیتا ہے ، اور یہ ایسازمانہ ہوتا ہے کہ گمنام رہنے والا ہی نجات پاسکتا ہے۔ اللہ ان کے لئے جنّت کے دروازے کھول دیتاہے۔ “ [7]
اللہ پاک ہمیں مذکورہ اعمال بجالانے اور اپنے لئے جنّت کے دروازے کھلوانےکی توفیق نصیب فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی
[1] اشعۃ اللمعات ، 2 / 77 ، مراٰ ۃ المناجیح ، 6 / 608
[2] مسند احمد ، 1 / 52 ، حدیث : 121
[3] شعب الایمان ، 6 / 206 ، حدیث : 7916
[4] نوٹ : کبیرہ گناہوں کی تعداد مختلف بیان کی گئی ہے چنانچہ 7 ، 10 ، 17 ، 40 اور 700 تک بیان کی گئی ہے۔ لہذا کبیرہ گناہوں کی معلومات حاصل کرنے کے لئے سورہ ٔ نساء کی آیت نمبر31 کے تحت بیان کردہ تفسیر “ صراط الجنان “ سے پڑھئے ، نیز مکتبۃ المدینہ کی 2کتب “ 76کبیرہ گناہ “ اور “ جہنم میں لے جانے والے اعمال “ کامطالعہ بھی بہت مفیدہے۔
[5] سنن نسائی ، ص399 ، حدیث : 2435
[6] معجم کبیر ، 22 / 246 ، رقم : 641
[7] مکارم الاخلاق ، ص334
Comments