Book Name:Rizq Main Izafa Ki Asbab
قاسِمِ نعمت صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے فرمایا : بےشک اللہ پاک فرماتا ہے : اے اِبْنِ آدم ! میری عبادت کے لئے خود کو فارِغ کر لو ! میں تمہارے سینے کو غنیٰ ( یعنی مالداری ) سے بھر دوں گا اور تیری محتاجی دُور کر دوں گا اور اگر تُو یہ نہ کرے گا ( یعنی عبادت کے لئے خود کو فارِغ نہ کرے گا ) تو تیرا ہاتھ کام کاج سے بھر دوں گا اور تیری محتاجی دور نہ کروں گا۔ ( [1] )
مشہور مفسر قرآن ، حکیم الامت ، مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں : یعنی اے اِبْنِ آدم ! تُو اپنا دِل اللہ پاک کی عِبَادت و اِطَاعت کے لئے خالی رکھ ، دَسْت بَکَار ، دِل بَیَار پر عمل کر ( یعنی ہاتھ کام کی طرف اور دِل رَبِّ کائنات کی طرف رکھ تو اس کی برکت سے اللہ پاک تمہاری غربت ، محتاجی دُور فرما دے گا ) ۔ اگر تُو نے اپنے آپ کو دُنیا کی فِکْروں میں ہی لگا دیا ، تیرے دِل میں دُنیا اُتر گئی تو تُو کام کرے گا زیادہ ، فِکْر کرے گا زیادہ مگر ملے گا وہی جو تیرے مقدر میں ہے ، تُو مالدار ہو کر بھی فقیر ہی رہے گا۔ مفتی صاحِب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ مزید فرماتے ہیں : اللہ پاک سے آخرت مانگو ! دُنیا خود بخود مل جائے گی۔ ( [2] )
پیارے اسلامی بھائیو ! اس حدیثِ پاک پر وہ نادان مسلمان بار بار غور کریں * جو مال و دولت کی خاطِر نمازیں قضا کر ڈالتے ہیں ، * جماعت چھوڑنے کے گُنَاہ میں مبتلا ہوتے رہتے ہیں ، * کام میں کمی نہ آئے ، مالی نقصان نہ ہو ، اس لئے رمضان المبارک کے روزے قضا کر ڈالتے ہیں ، * جنہیں دُنیا کی فِکْر فرض عِلْمِ دین سیکھنے سے بھی محروم رکھتی ہے ، * جو کاروبار ( Business ) ، دُنیوی مصروفیات کا بہانہ ( Excuse ) بنا کر ، مال کی حِرْص کی وجہ سے نیک کاموں سے دُور رہتے ہیں۔ آہ ! جو نادان دُنیوی فِکْروں ہی میں رہتا ہے ، زِندگی کے اصل